سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
قسمیں ہیں: مصیبت میں صبر کرنا، تقاضائے معصیت پر صبر کرنا اور گناہ نہ کرنا، اور طاعت پر صبر کرنا، نماز روزہ معمولاتِ ذکر وغیرہ پر قائم رہنا۔ اورصبر کی تینوں قسموں پر نصِ قطعی ہے کہ اللہ تعالیٰ ملے گا۔ اِنَّ اللہَ مَعَ الصَّابِرِیْنَ ؎ تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اس دعا میں تکبر کا علاج ہے کہ صبر و شکر سے بندہ اللہ تعالیٰ سے قریب ہوتا ہے اورتکبر سے دور ہوتا ہے،لہٰذا سببِ قرب کے ہوتے ہوئے وہ دور نہیں ہو سکتا۔وَّاجْعَلْنِیْ فِیْ عَیْنِیْ صَغِیْرًا مجھ کو میری نگاہوں میں چھوٹا کر دیجیے۔ تو جو اپنی نگاہوں میں چھوٹا ہو گا وہ متکبر کیسے ہو سکتا ہے؟کیوں کہ تکبر میں تو آدمی اپنے کو بڑا سمجھتا ہے۔ تکبر سے نجات کے لیے نصِ قطعی کی یہ دعا ہے:وَفِیْ اَعْیُنِ النَّاسِ کَبِیْرًا؎مجھے اپنی نگاہ میں تو چھوٹا کر دیجیے،لیکن مخلوق کی نگاہ میں مجھے بڑا دکھایئے ۔ معلوم ہو ا کہ مخلو ق کی نظر میں حقیرہونا مطلوب نہیں،کیوں کہ جو مخلوق کی نگاہ میں حقیر ہو گا اس سے دین کیسے پھیلے گا؟اس سے لوگ دین کیسے سیکھیں گے؟ اس دعا کی برکت سے چار نعمتیں ملیں گی۔ صبر کی نعمت ، شکر کی نعمت ، اپنی نظر میں چھوٹا ہونے کی نعمت یعنی تکبر سے نجات اور مخلوق کی نظر میں بڑا ہونے کی نعمت۔ اور اس میں فائدہ بھی ہے کہ اپنی نظر میں تو چھوٹا ہوا ،لیکن واہ رے قربان جایئےرحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم پر کہ مخلوق کی نظر میں اپنی اُمت کو چھوٹا نہیں ہونے دیا، اس لیے دعا سکھا دی کہ وَفِیْ اَعْیُنِ النَّاسِ کَبِیْرًااے اللہ تعالیٰ!لوگوں کی نگاہوں میں ہم کو بڑا دکھا دے، کیوں کہ تکبر سے نجات کے لیے اپنی نگاہوں میں چھوٹا ہونا ہی کافی ہے، مخلوق کی نگاہوں میں چھوٹا ہونا مطلوب نہیں،کیوں کہ یہ باعثِ ضرر تھا، اس لیے مخلوق کی نگاہوں میں بڑا دکھانے کی دعا آپ نے فرمائی ۔ کیا حکمت اور کیا علومِ نبوت ہیں! کروڑوں کروڑوں صلوٰۃ و سلام ہوں نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم پر ، جنہوں نے اپنی اُمت کو اللہ تعالیٰ سے قریب بھی کر دیا اور مخلوق میں ذلیل بھی نہ ہونے دیا ۔ اور ہمیشہ یاد رکھو کہ غلام کی کوئی قیمت نہیں جب تک کہ مالک اس کی قیمت ------------------------------