سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
۷جون ۱۹۹۹ء بروز پیربعد فجر خانقاہ جدید سندھ بلوچ سوسائٹی کراچی میں مجلسِ ذکر سے قبل لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُکے تین اہم فائدے بیان فرمائے ،جن کا افادۂ ناظرین کی خاطر یہاں اضافہ کیا جا رہا ہے ۔ فائدہ:۱۔حدیث شریف میں آتاہے:لَااِلٰہَ اِلَّا اللہُ لَیْسَ لَہَا حِجَابٌ دُوْنَ اللہِ؎ کہ لَااِلٰہَ اِلَّا اللہ اور اللہ تعالیٰ کے درمیان کوئی پردہ نہیں۔ یہاں نکرہ تحت النفی ہے جو عموم کا فائدہ دیتا ہے یعنی ذرا سا بھی پردہ اور حجاب لَااِلٰہَ اِلَّا اللہ اور اللہ تعالیٰ کے درمیان نہیں ۔ تو جب ہملَااِلٰہَ اِلَّا اللہ پڑھتے ہیں تو ہماریلَااِلٰہَ اِلَّا اللہ سیدھی عرشِ اعظم پر پہنچتی ہے اور اس کے ذریعے ہماری اللہ تعالیٰ سے ملاقات ہوتی ہے اور ہماری لَااِلٰہَ اِلَّا اللہ نگا ہِ خرد کو نگاہِ عشق میں تبدیل کردیتی ہے ؎ نگاہِ عشق تو بے پردہ دیکھتی ہے اسے خرد کے سامنے اب تک حجابِ عالم ہے فائدہ :۲۔جب لَااِلٰہَ اِلَّا اللہ کا ذکر کرے تو سمجھیے کہ لَاالٰہ نے دل کو غیر اللہ سے خالی کر دیا اور دل ایک میدا ن ہو گیا اور اِلَّا اللہ سے اللہ تعالیٰ کے نور کا ایک ستون عرشِ اعظم سے دل تک لگا ہوا ہے اور اللہ تعالیٰ کا نور میرے دل میں داخل ہو رہا ہے۔ اس کی توضیح حضرت خواجہ مجذوب رحمۃ اللہ علیہ کے اشعار میں ہے ؎ دل مرا ہو جائے اک میدان ہو تو ہی تو ہو تو ہی تو ہو تو ہی تو اورمرےتن میں بجائےآب و گل دردِ دل ہو دردِ دل ہو دردِ دل غیر سے بالکل ہی اٹھ جائے نظر تو ہی تو آئے نظر دیکھوں جدھر ------------------------------