حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یہ بات کہنے کا ارادہ چھوڑ دیا۔2 حضرت ابو حُصَیْن کہتے ہیں کہ حضرت معاویہ ؓ نے فرمایا: اس امرِ خلافت کا ہم سے زیادہ حق دار کون ہے؟ حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ فرماتے ہیں: میرے جی میں آئی کہ میں کہہ دوں خلافت کا آپ سے زیادہ حق دار وہ ہے جس نے آپ کو اور آپ کے والد کو اسلام کی وجہ سے مارا تھا، (یعنی خود حضرت ابنِ عمر) لیکن مجھے جنت کی نعمتیں یاد آگئیںاور اس بات کا خطرہ ہوا کہ کہیں اس طرح کہنے سے فساد نہ برپا ہو جائے۔1 حضرت زُہری فرماتے ہیں کہ جب حضرت علی اور حضرت معاویہ ؓ جمع ہوئے تو حضرت معاویہ نے کھڑے ہو کر فرمایا: اس امرِ خلافت کا مجھ سے زیادہ حق دار کون ہے؟ حضرت ابنِ عمر فرماتے ہیں: میرا ارادہ ہوا کہ میں کھڑے ہو کر کہوں کہ اس خلافت کا آپ سے زیادہ حق دار وہ ہے جس نے آپ کو اور آپ کے والد کو کفر کی وجہ سے مارا تھا ( یعنی خود حضرت ابنِ عمر) لیکن مجھے ڈر ہوا کہ میرے اس طرح کہنے سے میرے بارے میں اس چیزکا گمان کر لیا جائے گا جو مجھ میں نہیں ہے (یعنی یہ سمجھ لیا جائے گاکہ مجھے خلیفہ بننے کا شوق ہے حالاںکہ ایسی کوئی بات نہیں ہے)۔ حضرت عبد اللہ بن صامت ؓ فرماتے ہیں کہ زِیاد نے حضرت عمران بن حُصَیْن ؓ کو خراسان کا حاکم بنا کر بھیجنا چاہا تو انھوں نے معذرت کر دی۔ ان کے ساتھیوں نے ان سے کہا: کیا آپ نے خراسان کی اَمارت چھوڑ دی؟ انھوں نے کہا: اللہ کی قسم! مجھے اس بات سے کوئی خوشی نہیں ہے کہ مجھے تو خراسان کی گرمی پہنچے، اور زیاد اور اس کے ساتھیوں کو اس کی ٹھنڈک۔ یعنی میں تو وہاں امیر بن کر مشقّت اٹھاتا رہوں اور وہ لوگ وہاں کی آمدنی سے مزے اُڑاتے رہیں۔ مجھے اس بات کا ڈر ہے کہ میں تو دشمن کے مقابلہ میں کھڑا ہوں اور میرے پاس زِیاد کا ایسا خط آئے کہ اگرمیں اس پر عمل کروں تو ہلاک ہو جائوں، اور اگر اس پر عمل نہ کروں تو (زِیاد کی طرف سے) میری گردن اُڑا دی جائے۔ پھر زِیاد نے حضرت حکم بن عمرو غِفَاری ؓ سے خُراسان کا امیر بننے کو کہا جسے انھوں نے قبول کرلیا۔ راوی کہتے ہیں: یہ سن کر حضرت عمران نے فرمایا: کوئی ہے جو حَکَم کو میرے پاس بلا لائے؟ چناںچہ حضرت عمران کا قاصد گیا اور اس پر حضرت حَکَم حضرت عمران کے پاس آئے تو حضرت عمران نے ان سے فرمایا: کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ کسی کی ایسی بات ماننی بالکل جائز نہیں ہے جس میں خدا کی نافرمانی ہو رہی ہو؟ حضرت حکم نے کہا: جی ہاں۔ اس پر حضرت عمران نے اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کہہ کر اللہ کا شکر ادا کیا، یا اَللّٰہُ أَکْبَرُ کہہ کر خوشی کا اظہار کیا۔ حضرت حسن کی ایک روایت میں اس طرح ہے کہ زِیاد نے حضرت حَکَم غِفاری ؓ کو ایک لشکر کا امیر بنایا توحضرت عمران بن