حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
لیے) بلایا کرتے، اور ان کے زمانے میں حضرت عثمان، حضرت اُبی اور حضرت زید ؓ فتویٰ کا کام کیا کرتے۔3 حضرت عبیدہ ؓ کہتے ہیں کہ عیینہ بن حصن اور اَقرع بن حابس حضرت ابو بکر ؓ کے پاس آئے اور کہا: اے خلیفۂ رسول اللہ! ہمارے علاقہ میں ایک شوریلی زمین ہے، جس میں نہ گھاس اُگتی ہے اور نہ اس سے کوئی او رفائدہ حاصل ہو تا ہے۔ اگر آپ مناسب سمجھیں تو وہ ہمیں بطورِ جاگیر دے دیں تا کہ ہم اس میں ہَل چلائیں اور اسے کاشت کریں شاید وہ آباد ہو جائے۔ چناںچہ آپ نے وہ زمین ان کو بطورِ جاگیر دینے کا ارادہ کرلیا اور ان کے لیے ایک تحریر لکھی اور یہ طے کیا کہ حضرت عمر ؓ اس فیصلہ پر گواہ بنیں۔ اس وقت حضرت عمر وہاں موجود نہیں تھے، وہ دونوں تحریر لے کر حضرت عمر کو اس پر گواہ بنا نے کے لیے ان کے پاس گئے۔ جب حضر ت عمر نے اس تحریر کا مضمو ن سنا تو ان دونوںکے ہاتھ سے وہ تحریر لی اور اس پر تھوک کر اسے مٹا دیا۔ اس پر ان دونوں کو غصہ آگیا اور دونوں نے حضرت عمر کو بر ابھلا کہا۔ حضرت عمر نے کہا: حضور ﷺ تم دونوں کی تالیفِ قلب فرمایا کرتے تھے (اور تالیفِ قلب کی وجہ سے تم دونوں کو زمین دی تھی) جب کہ اس وقت اسلام کمزور اور اسلام والے تھوڑے تھے، اور آج اللہ تعالیٰ نے اسلام کو غلبہ عطا فرما دیا ہے، (اس لیے اب تمہاری تالیفِ قلب کی کوئی ضرورت نہیں ہے)۔ تم دونوں چلے جائو اور میرے خلاف جتنا زور لگا سکتے ہو لگالو، اور اگر تم لوگ اللہ سے حفاظت مانگو تو اللہ تمہاری حفاظت نہ کرے۔ یہ دونوں غصہ میں بھرے ہوئے حضرت ابو بکر کے پاس آئے اور ان سے کہا: اللہ کی قسم! ہمیں سمجھ نہیں آرہا کہ آپ خلیفہ ہیں یا عمر؟ حضرت ابو بکر نے فرمایا: اگر وہ چاہتے تو خلیفہ بن سکتے تھے۔ اتنے میں حضرت عمر بھی غصہ میں بھرے ہوئے آئے اور حضرت ابو بکر کے پاس کھڑے ہو کر کہنے لگے: آپ مجھے بتائیں کہ آپ نے یہ زمین جو ان آدمیوں کو بطورِ جاگیر دی ہے، یہ آپ کی مِلک ہے یا تمام مسلمانوں کی ہے؟ حضرت ابو بکر نے فرمایا: نہیں، تمام مسلمانوں کی ہے۔ حضرت عمر نے کہا: تو پھر آپ نے سارے مسلمانوں کو چھوڑ کر صرف ان دو کو کیوں دے دی؟ حضرت ابو بکر نے فرمایا کہ میرے پاس جو مسلمان تھے میں نے ان سے مشورہ کیا تھا، ان سب نے مجھے ایسا کرنے کا مشورہ دیا تھا۔ حضرت عمر ؓ نے کہا: آپ نے اپنے پاس والوںسے تومشورہ کیا لیکن کیا آپ نے تمام مسلمانوں سے مشورہ کر کے ان کی رضامندی حاصل کی ہے؟ (چوںکہ یہ بات ظاہر تھی کہ ہر امر میں سارے مسلمانوں سے مشورہ نہیں لیا جا سکتا اس وجہ سے حضرت ابو بکر نے اس سوال کا کوئی جواب نہ دیا، بلکہ) حضرت ابو بکر نے فرمایا: میں نے تو تم سے پہلے ہی کہاتھا کہ تم اس امرِخلافت (کو سنبھالنے) کی مجھ سے زیادہ طاقت رکھتے ہو، لیکن تم مجھ پر غالب آگئے ( اور تم نے مجھے زبردستی خلیفہ بنا دیا )۔1 حضرت عطیہ بن بلال اور حضرت سہم بن منجاب ؒ کہتے ہیں کہ اَقرع اورزِبرقان دونوں نے حضرت ابو بکر کی خدمت