حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کس کا ہے؟ انھوں نے بتایا: یہ سامان آپ کا ہے اور آپ کی بیوی کا ہے۔ انھوں نے فرمایا: اتنے سامان کی تو میرے خلیل ﷺ نے مجھے وصیت نہیں فرمائی تھی۔ انھوں نے تو مجھے یہ وصیت فرمائی تھی کہ دنیا میں سے میرا سامان اتنا ہو جتنا ایک سوار کا توشۂ سفر ہوتا ہے۔ پھر انھوں نے بہت سی باندیاں دیکھیں فرمایا: یہ باندیا ں کس کی ہیں؟ انھوں نے کہا: یہ آپ کی اور آپ کی بیوی کی ہے۔ فرمایا: میرے خلیلﷺ نے اتنی باندیاں رکھنے کی مجھے وصیت نہیں فرمائی۔ انھوں نے تو مجھے اس کی وصیت فرمائی تھی کہ میں اتنی رکھوں جن سے میں خود نکاح کرسکوں یا ان کا دوسروں سے نکاح کر سکوں۔ اگر میں اتنی ساری باندیاں رکھوں گا تو یہ تو زنا پر مجبور ہو جائیں گی (اور مالک ہونے کی وجہ سے) ان کے برابر مجھے بھی گناہ ہوگا اور اس سے ان کے گناہ میں کوئی کمی نہ آئے گی۔ پھر جو عورتیں ان کی بیوی کے پاس بیٹھی ہوئی تھیں ان سے فرمایا: کیا اب تم میرے پاس سے چلی جائو گی؟ اور مجھے اپنی بیوی کے ساتھ تنہائی کا موقع دوگی؟ انھوں نے کہا: جی ہاں۔ چناںچہ وہ چلی گئیں۔ حضرت سلمان ؓ نے جا کر دروازہ بند کیا اور پردہ لٹکا دیا اور آکر اپنی بیوی کے پاس بیٹھ گئے اور اس کی پیشانی پر ہاتھ پھیر کر برکت کی دعا کی اور اس سے کہا کہ جس کام کا میں تمھیں حکم دوں گا کیا تم اس میں میری اِطاعت کرو گی؟ اس نے کہا: آپ ہیں ہی ایسے مقام پر کہ آپ کی بات مانی جائے۔ انھوں نے فرمایا: میرے خلیل ﷺ نے مجھے یہ وصیت فرمائی تھی کہ جب میں اپنی بیوی کے ساتھ (پہلی مرتبہ) اکٹھا ہوں تو اﷲ کی اطاعت پر اکٹھا ہوں۔ چناںچہ حضرت سلمان اور ان کی بیوی کھڑے ہوکر نماز پڑھنے کی جگہ گئے اور کچھ دیر نماز پڑھی اور پھر دونوں واپس اپنی جگہ پر آگئے، اور پھر انھوں نے اس بیوی سے اپنی وہ ضرورت پوری کی جو انسان اپنی بیوی سے کیا کرتا ہے۔ صبح کو ان کے ساتھی ان کے پاس آئے اور پوچھا: حضرت! آپ نے اپنے گھر والوں کو کیسا پایا؟ انھوں نے اِعراض فرمایا۔ ان لوگوں نے دوبارہ پوچھا تو انھوں نے پھر اِعراض فرما لیا۔ لوگوں نے تیسری مرتبہ پھر پوچھا تو پہلے تو اِعراض فرمایا پھر فرمایا: اﷲ تعالیٰ نے پردے اور دروازے بنائے ہی اسی لیے ہیں تاکہ ان کے اند ر کی چیزیں چھپی رہیں، آدمی کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ ظاہری حالات کے بارے میں پوچھے، چھپے ہوئے اندر کے حالات ہرگز نہ پوچھے۔ میں نے حضورﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بیوی کے ساتھ کے اندر کے حالات بتانے والا اس گدھے اور گدھی کی طرح ہے جو راستہ میں جفتی کر رہے ہوں۔1 حضرت ابنِ عباسؓ فرماتے ہیں کہ حضرت سلمانؓ ایک سفر سے واپس آئے تو ان سے حضرت عمرؓ کی ملاقات ہوئی۔ تو حضرت عمر نے کہا: آپ اﷲ تعالیٰ کے پسندیدہ بندے ہیں۔ حضرت سلمان نے کہا: تو پھر آپ (اپنے خاندان میں) میری