حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تا ہوں لیکن وہ مجھ سے تعلق توڑتے ہیں، میں ان کے ساتھ اچھا سلوک کرتا ہوں وہ میرے ساتھ برا سلوک کرتے ہیں، میں برداشت کر کے ان سے درگزر کرتا ہوں وہ میرے ساتھ جہالت کا معاملہ کرتے ہیں (بلاوجہ مجھ پر ناراض ہوتے ہیں اور مجھ پرسختی کرتے ہیں)۔ حضورﷺ نے فرمایا: اگر تم ویسے ہی ہو جیسا تم کہہ رہے ہو تو گویا تم ان کے منہ میں گرم راکھ کی پھنکی ڈال رہے ہو (تمہارے حسنِ سلوک کے بدلہ میں برا سلوک کرکے وہ اپنا نقصان کر رہے ہیں)۔ اور جب تک تم ان صفات پر رہو گے اس وقت تک تمہارے ساتھ اللہ کی طرف سے مددگار رہے گا۔1 حضرت عبد اللہ بن عمروؓ فرماتے ہیں: ایک آدمی نے حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر کہا: یا رسول اللہ! میرے کچھ رشتہ دار ایسے ہیں جن کے ساتھ میں رشتہ جوڑ تا ہوں اور وہ رشتہ توڑتے ہیں، اور میں انھیں معاف کرتا ہوں وہ پھر بھی مجھ پر ظلم کرتے جاتے ہیں، میں ان کے ساتھ ا چھا سلوک کرتا ہوں وہ میرے ساتھ برا سلوک کرتے ہیں، تو کیا میں ان کی برائی کا بدلہ برائی سے نہ دوں؟ حضورﷺ نے فرمایا: اس طرح تو تم سب (ظلم میں) شریک ہو جاؤ گے، بلکہ تم فضیلت والی صورت اختیار کرو اور ان سے صلہ رحمی کرتے رہو، جب تک تم ایسا کرتے رہو گے اس وقت تک تمہارے ساتھ ایک مددگار فرشتہ رہے گا۔2 حضرت عثمان بن عفانؓ کے آزادکردہ غلام حضرت ابو ایوب سلیمان ؓکہتے ہیں: ایک مرتبہ حضرت ابوہریرہ ؓ شبِ جمعہ میں جمعرات کی شام کو ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: ہماری اس مجلس میں جو بھی قطع رحمی کرنے والا بیٹھا ہوا ہے، میں اسے پوری تاکید سے کہتا ہوں کہ وہ ہمارے پاس سے اُٹھ کر چلا جائے۔ اس پر کوئی کھڑا نہ ہوا۔ انھوں نے یہ بات تین دفعہ کہی تو اس پر ایک جوان اپنی پھوپھی کے پاس گیا جس سے اس نے دو سال سے تعلقات ختم کر رکھے تھے اور اسے چھوڑا ہوا تھا۔ وہ جب اپنی پھوپھی کے پاس پہنچا تو پھوپھی نے اس سے پوچھا: میاں! تم کیسے آگئے؟ اس نے کہا: میں نے ابھی حضرت ابوہریرہؓ کو ایسے اور ایسے فرماتے ہوئے سنا ہے (اس وجہ سے آیا ہوں)۔ پھوپھی نے کہا: ان کے پاس واپس جا ؤ اور ان سے پوچھو کہ انھوں نے ایسے کیوں فرمایا ہے؟ (اس نوجوان نے واپس جاکر ان سے پوچھا تو) حضرت ابوہریرہ نے فرمایا: میں نے حضورﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ شبِ جمعہ میں ہر جمعرات کی شام کو تمام بنی آدم کے اعمال اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش کیے جاتے ہیں (اور انسانوں کے اعمال تو قبول ہو جاتے ہیں، لیکن) قطع رحمی کرنے والے کا کوئی عمل قبول نہیں ہوتا۔1 حضرت اعمش ؓکہتے ہیں کہ ایک دن صبح کی نماز کے بعد حضرت ابنِ مسعودؓ ایک حلقہ میں بیٹھے ہوئے تھے۔ انھوں نے فرمایا: میں قطع رحمی کرنے والے کو اللہ کی قسم دے کر کہتا ہوں کہ وہ ہمارے پاس سے اُٹھ کر چلا جائے، کیوںکہ ہم اپنے