حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
رہی تھی۔ اتنے میں ایک آدمی نے چیخ کر کہا: محمدﷺ شہید ہوگئے ہیں۔ (یہ سن کر) عورتیں رونے لگ گئیں۔ ایک عورت نے کہا: رونے میں جلدی نہ کرو، میں دیکھ کر آتی ہوں۔ چناںچہ وہ عورت پیدل چل پڑی اور اس کو صرف حضورﷺ ہی کا غم تھا اور وہ صرف حضورﷺ کے بارے میں پوچھ رہی تھی۔2 حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ قبیلہ بنو دینار کی ایک عورت کے پاس سے گزرے اس کا خاوند، بھائی اور باپ حضورﷺ کے ساتھ جنگِ اُحد میں شہید ہو چکے تھے۔ جب لوگوں نے اسے ان تینوں کی شہادت کی خبر دی تو (اسے حضورﷺ کی خیریت معلوم کرنے کی فکر اتنی زیادہ تھی کہ اس خبر کا اس پر کوئی اثر نہ ہوا بلکہ) اس نے کہا: حضورﷺ کا کیا ہوا؟ (حضورﷺ مجھے نظر نہیں آرہے ہیں) لوگوں نے کہا: اے اُمّ فلاں! حضورﷺ خیریت سے ہیںاورالحمد للہ! حضورﷺ ویسے ہی ہیں جیسا تم چاہتی ہو۔ اس عورت نے کہا: حضورﷺ مجھے دکھاؤ تا کہ میں انھیں (اپنی آنکھوں سے) دیکھ لوں۔ لوگوں نے اس عورت کو حضور ﷺ کی طرف اشارہ کر کے بتایا کہ وہ ہیں۔ جب اس نے حضورﷺ کو دیکھ لیا تو اس نے کہا: آپ (کو صحیح سالم دیکھ لینے) کے بعد اب ہر مصیبت ہلکی اور آسان ہے۔1 حضرت انس ؓ فرماتے ہیں: جنگِ اُحد کے دن حضرت ابو طلحہؓ حضورﷺ کے سامنے کھڑے ہو کر (دشمن پر) تیر چلا رہے تھے اور حضورﷺ ان کے پیچھے تھے اور وہ حضورﷺ کے لیے ڈھال بنے ہوئے تھے اور وہ بڑے ماہر تیر انداز تھے۔ جب بھی وہ تیر چلاتے حضورﷺ اوپر ہو کر دیکھتے کہ تیر کہاں گرا ہے۔ اور حضرت ابو طلحہ اپنا سینہ اوپر کر کے کہتے: یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں! آپ ایسے ہی نیچے رہیں کہیں آپ کو کوئی تیر نہ لگ جائے۔ میرا سینہ آپ کے سینے کی حفاظت کے لیے حاضر ہے۔ حضرت ابو طلحہ حضورﷺ کے سامنے خود کو ڈھال بنائے ہوئے تھے اور آپ کی حفاظت کی خاطر خود کو شہید ہونے کے لیے پیش کر رہے تھے اور کہہ رہے تھے: یا رسول اللہ! میں بہت مضبوط اور طاقت ور ہوں، آپ مجھے اپنی تمام ضرورتوں میں استعمال فرمائیں اور جو چاہیں مجھے حکم دیں۔2 جلدِ اوّل میں حضرت قتادہ ؓ کی بہادری کے باب میں طبرانی کی روایت سے یہ حدیث گزر چکی ہے کہ حضرت قتادہ بن نعمانؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ کو ہدیہ میں ایک کمان ملی، آپ نے وہ کمان اُحد کے دن مجھے دے دی۔ میں اس کمان کو لے کر حضورﷺ کے سامنے کھڑے ہو کر خوب تیر چلاتا رہا یہاں تک کہ اس کا سرا ٹوٹ گیا۔ میں برابر حضورﷺ کے چہرے کے سامنے کھڑا رہا اور میں اپنے چہرے پر تیروں کو لیتا رہا۔ جب بھی کوئی تیر آپ کے چہرے کی طرف مُڑ جاتا تو میں اپنے سر کو گھما کر تیر کے سامنے لے آتا اور حضورﷺ کے چہرے کو بچا لیتا (چوںکہ میری کمان ٹوٹ چکی تھی اس لیے) میں تیر تو چلا نہیں سکتا تھا۔