حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
قبیلہ ثقیف کے ایک صاحب بیان کرتے ہیں: حضرت علی ؓ نے مجھے عکبرا قصبہ کا حاکم بنایا اور عراق کے ان دیہات میں مسلمان نہیں رہا کرتے تھے۔ مجھ سے حضرت علی نے فرمایا: ظہر کے وقت میرے پاس آنا۔ میں آپ کی خدمت میں گیا، مجھے وہاں کوئی روکنے والا دربان نہ ملا۔ حضرت علی بیٹھے ہوئے تھے اور اُن کے پاس پیالہ اور پانی کا ایک کوزہ رکھا ہو اتھا۔ انھوں نے ایک چھوٹا تھیلا منگوایا۔ میں نے اپنے دل میں کہا: یہ مجھے امانت دار سمجھتے ہیں اس لیے مجھے اس تھیلے میں سے کوئی قیمتی پتھر نکال کر دیں گے۔ مجھے پتہ نہیں تھا کہ اس تھیلے میں کیا ہے؟ اس تھیلے پر مہر لگی ہوئی تھی۔ انھوں نے اس مہر کو توڑا اور تھیلی کو کھولا تو اس میں ستّو تھے۔ چناںچہ اس میں سے ستّو نکال کر پیالے میں ڈالے اور اس میں پانی ڈالا اور خود بھی پیے اور مجھے بھی پلائے۔ میں اتنی سادگی دیکھ کر رہ نہ سکا اور میں نے کہا: اے امیرالمؤمنین! آپ عراق میں رہ کر یہ کھا رہے ہیں حالاںکہ عراق میں تو اس سے بہت زیادہ کھانے کی چیزیں ہیں؟ (عراق میں رہ کر صرف ستّو کھانا بڑی حیرانگی کی بات ہے) انھوں نے کہا: ہاں، اللہ کی قسم! میں بخل کی وجہ سے اس پر مہر نہیں لگاتا ہو ں، بلکہ میں اپنی ضرورت کے مطا بق ستّو خریدتا ہوں (اور مدینہ سے منگواتا ہوں) ایسے ہی کھلے رہنے دوں تو مجھے ڈر ہے کہ (اِدھر اُدھر گر نہ جائیں اور اُڑ نہ جائیں اور یوں) یہ ختم نہ ہو جائیں تو مجھے عراق کے ستّو بنانے پڑیں گے۔ اس وجہ سے میں ان ستّوؤں کو اتنا سنبھال کر رکھتا ہوں اور میں اپنے پیٹ میں پاک چیز ہی ڈالنا چاہتا ہوں۔ حضرت اعمش ؓ کہتے ہیں: حضرت علی ؓ لوگوں کو دوپہر کا اور رات کا کھانا خوب کھلایا کرتے تھے، اور خود صرف وہی چیز کھایا کرتے تھے جو اُن کے پاس مدینہ منوّرہ سے آیا کرتی تھی۔1 حضرت عبد اللہ بن شریک ؓ کے دادا بیان کرتے ہیں کہ حضرت علی بن ابی طالب ؓ کے پاس ایک مرتبہ فالودہ لایا گیا اور ان کے سامنے رکھا گیا تو فالودے کو مخاطب کر کے فرمایا: اے فالودے! تیری خوش بو بہت اچھی ہے اور رنگ بہت خوب صورت ہے اور ذائقہ بہت عمدہ ہے، لیکن مجھے یہ پسند نہیں ہے کہ مجھے جس چیز کی عادت نہیں ہے میں خود کو اس کا عادی بناؤں۔2 حضرت زید بن وہب ؓ کہتے ہیں: ایک دن حضرت علی ؓ ہمارے پاس باہر آئے اور انھوں نے ایک چادر اوڑھی ہوئی تھی اور لنگی باندھی ہوئی تھی جس پر پیوند لگا رکھا تھا۔ کسی نے ان سے اتنے سادہ کپڑے پہننے کے بارے میں کچھ کہا تو فرمایا: میں یہ دو سادہ کپڑے اس لیے پہنتا ہو ں کہ میں ان کی وجہ سے اکڑ سے بچا رہوں گا اور ان میں نماز بھی بہتر ہوگی اور مؤمن بندے کے لیے یہ سنت بھی ہیں (یا عام مسلمان بھی ایسے سادہ کپڑے پہننے لگ جائیں گے)۔3 ایک صاحب بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت علی ؓ پر ایک موٹی لنگی دیکھی۔ حضرت علی نے فرمایا: میں نے اسے پانچ