ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
|
کی سمجھ میں نہیں آتے تھے ۔ وہ کسی مولوی صاحب کو بلا کر لائے اور کہا کہ ذرا دیکھو کہ یہ کیا بھونک رہی ہے مولوی صاحب نے قریب جا کر سنا تو عربی زبان کے کلمات اس کی زبان سے ادا ہو رہے تھے ۔ ان ھذا الرجلین یقولان ادخل الجنۃ یہ دو آدمی یوں کہہ رہے ہیں کہ تو جنت میں داخل ہو جا ۔ مولوی صاحب حیرت میں رہ گئے ۔ گھر کے جاہل لوگوں کو بتلایا کہ اس کو تو جنت کی بشارت دی جا رہی ہے ۔ اس کے اعمال کیا تھے جن کو بدلے میں اس کو یہ نعمت ملی ۔ لوگوں نے کہا کہ یہ تو بالکل بے عمل بلکہ بد عمل عورت تھی ۔ مولوی صاحب نے فرمایا کہ غور کرو اس کا کوئی اچھا عمل اللہ کے نزدیک مقبول ہو گیا ہے وہ کیا تھا بہت سوچنے کے بعد لوگوں نے بتلایا کہ اس کی ایک خاص عادت یہ تھی کہ جب اذان ہوتی تو سب کام چھوڑ دیتی اور اذان کی طرف متوجہ ہو کر سنتی تھی دوسروں کو بھی اس وقت بولنے نہیں دیتی تھی ۔ مولوی صاحب نے فرمایا کہ معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کے نام کی یہ عزت کرنا ہی اس کے کام آ گیا ۔ جس نے دوسری برائیوں پر پانی پھیر دیا ۔ اللہ تعالی جل شانہ کی اس رحمت عامہ کا یہ واقعہ نقل فرمانے کے بعد حضرت نے فرمایا کہ مجھے رحمت الہیہ کے متعلق انشاء کا یہ شعر بہت پسند ہے ؎ تصدق اپنے خدا کے جاؤں کہ مجھ کو آتا ہے پیار انشاء ادھر سے ایسے گناہ پیہم ادھر سے یہ دمبدم عنایت احقر جامع کہتا ہے کہ اس واقعہ سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ مرنے کے بعد دوزخ میں سب کی زبان خود بخود عربی ہو جائے گی ۔ کیونکہ وہ ہی انسان کے اصلی وطن یعنی جنت کی زبان ہے اسی میں اللہ تعالی کی سب کتابیں نازل ہوئی ہیں پھر انبیاء نے اپنی اپنی زبانوں میں اس کے ترجمے امت کو سنائے ہیں ۔ ( کذا فی فی الاتقان للسبوطی )