ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
نے کہا کہ آپ کی اس حالت میں بقدر ضرورت پینے کی تو شریعت بھی اجازت دے گی ۔ آپ خود حضرت حکیم الامۃ سے مسئلہ دریافت کر لیجئے ۔ مگر وہ جگر والے آدمی تھے عزم پختہ کر چکے تھے ۔ سب کے جواب میں کہا کہ اب تو چھوڑ چکا ہوں ۔ اگر میری زندگی مقدر ہے تو انشاء اللہ اس کو چھوڑ کر ہی زندہ رہوں گا اور اللہ کے نزدیک وقت مقدر آ گیا ہے تو آخر وقت میں اس نا پاک ام الخبائث سے اپنے منہ اور زبان کو کیوں نا پاک کروں ۔ اللہ تعالی اہل عزم و ہمت کی مدد فرماتے ہیں ۔ اس وقت بھی اللہ تعالی کی مدد اور قدرت کاملہ سے چند روز کے بعد شفاء کامل حاصل ہوئی ۔ اب ظاہر اور باطنی مرض سے شفاء حاصل کرنے کے بعد تھانہ بھون کا قصد کیا جس روز وہ تشریف لائے ۔ اتفاقا احقر اس روز بھی تھانہ بھون میں حاضر تھا ۔ حضرتؒ نے بڑے احترام اور محبت کا معاملہ فرمایا ۔ اور دیر تک معارف و حقائق کا بیان ہوتا رہا جہاں تک مجھے یاد ہے حضرت نے ان سے فرمایا کہ مجھے آپ کا ایک شعر ہی بہت پسند ہے ۔ بار بار پڑھا کرتا ہوں اگر میں کسی شاعر کو شعر پر انعام دیتا تو اس شعر پر آپ کو بہت بڑا انعام دیتا وہ شعر یہ ہے ؎ میری طلب بھی کسی کے کرم کا صدقہ ہے قدم یہ اٹھتے نہیں ہیں اٹھائے جاتے ہیں اب یہ یاد نہیں کہ خود جگر صاحب نے درخواست کی کہ میں اپنی کوئی غزل سناؤں یا حاضرین مجلس میں سے کسی نے درخواست کی جس پر حضرت نے اجازت دے دی اس وقت جگر صاحب مرحوم نے اپنی چند غزلیں مجلس میں سنائیں ایک غزل کے تین یہ شعر مجھے یاد رہ گئے ۔ بے کیف مئے ناب ہے معلوم نہیں کیوں ! پھیکی شب مہتاب ہے معلوم نہیں کیوں ساقی نے دیا تھا جو عرض تمنا وہ جرعہ بھی زہر آب ہے معلوم نہیں کیوں دل آج بھی سینے میں دھڑکتا تو ہے لیکن کشتی سے تہ آب ہے معلوم نہیں کیوں