ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
|
بزرگوں کی محبت و عقیدت رکھ دی تھی اسی نے دستگیری کی اور اس دنیا و آخرت کے عذاب سے مکمل نجات حاصل ہوئی ۔ واقعہ یہ پیش آیا کہ ایک روز حضرت حکیم الامۃ قدس سرہ کی مجلس میں میں احقر بھی حاضر تھا ۔ ہمارے محترم بزرگ خواجہ عزیز الحسن نے یہ ذکر کیا کہ جگر مراد آبادی سے ایک مرتبہ میری ملاقات ہوئی تو وہ کہنے لگے کہ تھانہ بھون جانے اور حضرت کی زیارت کرنے کو بہت دل چاہتا ہے ۔ مگر میں اس مصیبت میں مبتلا ہوں کہ شراب کو نہیں چھوڑ سکتا اس لئے مجبور ہوں کہ کیا منہ لے کر وہاں جاؤں ۔ حضرتؒ نے پوچھا کہ پھر آپ نے کیا جواب دیا ۔ خواجہ صاحب نے عرض کیا کہ میں نے کہہ دیا کہ ہاں یہ بات تو صحیح ہے ایسی حالت میں بزرگوں کے پاس جانا کیسے مناسبت ہو سکتا ہے ۔ حضرت نے فرمایا کہ واہ خواجہ صاحب ہم تو سمجھتے تھے کہ اب آپ طریق کو سمجھ گئے ہیں مگر معلوم ہوا کہ ہمارا یہ خیال غلط تھا ۔ خواجہ صاحب نے تعجب کے ساتھ سوال کیا کہ حضرت اگر میں یہ جواب نہ دیتا تو پھر کیا کہتا ۔ حکیم الامۃ قدس سرہ نے فرمایا کہ آپ کہہ دیتے کہ جس حال میں ہو اسی میں چلے جاؤ ممکن ہے کہ یہ زیارت و ملاقات ہی اس بلاء سے نجات کا ذریعہ بن جائے ۔ حضرتؒ در حقیقت حکیم الامۃ اور امراض نفسانی کے حاذق طبیب تھے آپ نے جگر صاحب کے طرز کلام اپنے فعل پر ندامت اور بزرگوں کی محبت کے داعیہ سے یہ اندازہ لگا لیا تھا کہ یہ آئیں گے تو ان کی اصلاح ہو جائیگی ۔ اسلئے مذکورہ جواب دیا ۔ خواجہ صاحب یہاں سے واپس گئے تو پھر اتفاقا جگر صاحب سے ملاقات ہو گئی اور یہ سارا واقعہ جگر صاحب کو سنا دیا ۔ ان کی ہدایت و اصلاح کا وقت آ گیا تھا ۔ حضرتؒ کے یہ کلمات سنتے ہی زار زار رونا شروع کیا اور بالآخر یہ عہد کر لیا کہ اب مر بھی جاؤں تو اس خبیث چیز کے پاس نہ جاؤں گا ۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ شراب کے چھوڑنے سے بیمار پڑ گئے ۔ حالت نازک ہو گئی اس وقت لوگوں