ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
کو یہ تو معلوم نہیں تھا کہ واقعات ایسے پیش آویں گے جو شریعت کے خلاف ہوں اس لئے یہ وعدہ کر لیا کہ ستجدنی انشاء اللہ صابرا ولا یعنی " آپ انشاء اللہ مجھے صابر پائیں گے اعصی لک امرا اور میں آپ کے کسی حکم کے خلاف نہ کروں گا ۔ پھر جب کشتی توڑنے کا واقعہ پیش آیا تو اس کو مروت و اخلاق کے خلاف سمجھتے ہوئے موسیٰ بول اٹھے ۔ لقد جئت شیئا امرا یعنی یہ کام تو آپ نے بہت عجیب کیا کہ اپنے احسان کرنے والے کشتی بانوں کو نقصان پہنچا دیا ۔ اس وقت خضر نے وعدہ یاد دلایا تو موسیؑ نے نسیان کا عذر کر کے آ گے کو وعدہ کی پابندی کا اقرار کیا ۔ مگر جب دوسری مرتبہ بچے کے قتل کا معاملہ سامنے آیا جو ظاہر شریعت کی رو سے بالکل حرام تھا ۔ اس پر حضرت موسیؑ نے پھر شدت سے ٹوکا ۔ اور حضرت خضرؑ نے پھر پچھلا قول و قرار یاد دلایا تو اس وقت حضرت موسیؑ نے کسی نسیان وغیرہ کا عذر بھی نہیں کیا اور آئندہ کے لئے اس وعدہ پر قائم رہنے کا فیصلہ بھی نہیں کیا بلکہ یہ فرمایا کہ اگر میں آئندہ آپ سے کوئی سوال کروں تو آپ مجھے اپنے ساتھ نہ رکھیں ۔ وجہ یہ تھی کہ ایک اللہ کا نبی اپنے منصبی فریضہ کی بناء پر کھلے ہوئے خلاف شرع پر خاموش نہیں رہ سکتا ۔ اور نہ اس کا وعدہ کر سکتا ہے ۔ حضرت موسیؑ کی طرف سے تو شریعت کے آداب کی پابندی اس طرح واضح ہو گئی اور دوسری طرف خضرؑ نے بھی ظاہر شریعت کے احترام کو ملحوظ رکھا کہ لڑکے کا قتل جو شریعت کی رو سے حرام تھا اس واقعہ پر حضرت موسیؑ کو جدا نہیں کیا بلکہ تیسرے وااقعہ میں جو دیوار کے سیدھا کرنے کا معاملہ تھا وہ کسی طرح بھی خلاف شرع نہیں تھا ۔ خلاف