ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
|
احقر جامع کہتا ہے کہ حق تعالی جو مربی خلایق ہیں ۔ ان کی نظر بھی ایسے کمزروں خستہ حالوں پر بہت زیادہ ہوتی ہے ۔ ایک حدیث قدسی میں ہے کہ حق تعالی نے فرمایا : انا عند المنکسرۃ قلوبھم یعنی میں ان لوگوں کے پاس ہوتا ہوں جن کے دل ٹوٹے ہوئے ہیں ۔ دانائے روم نے خوب فرمایا ہے ؎ طفل تا گیران و تاپویان نبود مر کبش جز گردن بابا نبود اور دوسری جگہ فرمایا ؎ کاہلم و سایہ خچسم در وجود خفتم اندر سایہ احسان وجود کاہلان من سایہ خسپان را مگر روزیئے بنہا دہ نی نوع دگر طفل را چون پا نباشد ما درش آید و ریزد وظیفہ بر سرش چون زمین را پا بنا شد جود تو آیا را راند بسوئے اود و تو قوت وضعف و سامان و بے سامانی سب خالق و مالک کی طرف سے ہے ہر ایک کے ساتھ اس کے آثار و خواص آتے ہیں اور اللہ تعالی کی رحمتیں ہر ایک کے ساتھ مختلف عنوان و صورت سے آتی ہیں اس لیے غیر اختیاری معاملات میں اللہ تعالی نے جس کو جس حال پر پیدا فرما دیا ہے اور جس حال میں رکھا ہے اس کو عین حکمت وہ مصلحت سمجھ کر اس پر راضی رہنا چاہیے ۔ غیر اختیاری امور سعی و عمل کا میدان نہیں ۔ خلقی کمزور پہلوان بننے کی تمنا کرے ۔ کالا آدمی گورا بننے کی ہوس کرے ۔ نسبی طور پر کمزور اعلی نسب بننے کی جدو جہد کرے یہ سب لغو و بیکار ہے ایسے لوگوں کو سمجھا چاہیے کہ حق تعالی حکیم ہیں ہمیں جس حال میں رکھا ہے ہمارے لئے وہی خیر اور بہتر ہے ۔ دوسرا حال ہوتا تو معلوم نہیں ہم کس گمراہی کا شکار ہو جاتے ۔ قرآن کریم کا ارشاد ہے : لا تتمنوا ما فضل اللہ بہ بعضکم علی بعض ط یعنی ایسے امور کی تمنا بھی نہ کرو جن