ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
|
میں رسوائی سے بچ جاؤں گا ۔ حضرت نے تاڑ لیا کہ یہ سب دھندا اسی کام کے لئے کیا گیا ہے ۔ فرمایا اس میں کیا اشکال ہے آپ اپنے خاندان اور احباب کے مجمع میں جو کچھ بھی ہدیہ پیش کرنا پاہیں پیش کر دیں میں سب کے سامنے قبول کر لوں گا ۔ مگر تنہائی میں آپ کو واپس لینا ہو گا ۔ آپ کی بھی سبکی نہ ہو گی میری وضع کے بھی خلاف نہ ہو گا نواب صاحب عاجز ہو کر رہ گئے ۔ احقر جامع کہتا ہے کہ آ گے کی بات یاد نہیں کہ پھر انہوں نے شرط مذکور کے مطابق ہدیہ پیش کش پھر واپسی پر عمل کیا یا اپنا چلتا نہ دیکھ کر اس ارادہ کو ہی چھوڑ بیٹھے ۔ دوسری شرط نواب صاحب کو اس لئے کھل رہی تھی کہ خاندان کے نواب زادے امیروں کی عادت کے مطابق عوام اور غرباء کی صف میں آ کر بیٹھنا اپنی شان کے خلاف سمجھتے تھے اور نتیجہ یہ رہا کہ وہ حضرت کے افادات سے محروم رہتے تھے ۔ نواب صاحب اپنی مانی ہوئی شرط کے خلاف مجلس میں کوئی امتیاز کر نہیں سکتے ۔ اس کے لئے ایک حیلہ یہ ڈھوںڈا کہ شہر سے پندرہ بیس میل دور کسی باغ میں حضرت کے لے جانے کا پروگرام بنایا اور ان سب نواب زادوں اور امراء کو وہاں جمع کر دیا ۔ عام اعلان نہیں کیا ۔ حضرت تشریف لے گئے مگر ہوا یہ کہ کچھ غریب غرباء خبر پا کر وہاں بھی پہنچ گئے اور پھر حضرت کی شرط کے مطابق عمل یہی ہوا کہ غریب و امیر ایک ہی صف میں بیٹھے اب وعظ کا موضوع بھی حضرت کے لئے متعین ہو گیا ۔ کیونکہ حضرتؒ کبھی وعظ برائے وعظ نہیں کہتے تھے بلکہ مقامی ضرورتوں اور مخاطبین کے خاص حالات پر نظر کر کے کوئی موضوع وعظ کا تجویذ فرمانے کی عادت تھی ۔ اس میں بعض اوقات غور و فکر اور تحقیق احوال کی ضرورت بھی پیش آتی تھی ۔ اب موضوع وعظ خود اس امیری کے تکبر کی اصلاح ٹھہر گیا ۔ وہ وعظ تو خاصا طویل ہے یہاں نقل کرنے کا موقع نہیں مگر اس کا فوری نتیجہ یہ ظاہر ہو گیا کہ نواب زادوں اور غرباء سے الگ رہنے والے امراء کو اپنی اصلی حقیقت معلوم ہو گئی ۔ اور عدم حاضری کی یہ بنیاد ہی منہدم ہو گئی پھر حضرتؒ کی عام مجلسوں میں سب حاضر ہونے لگے ۔ یہ تھا تبلیغ و دعوت کا وہ پیغبرانہ اور حکیمانہ طریقہ جس نے بڑے بڑے مغروروں کو سیدھا کر دیا ۔