ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
|
خانقاہ میں ایک اور قاری صاحب پورے مہینے میں قرآن مجید ختم کرتے تھے ۔ مولانا قاری محمد طیب صاحب کے پہنچنے پر اہل خانقاہ کی خواہش ہوئی کہ رمضان کے دس روز باقی ہیں ان میں ایک قرآن مجید قاری محمد طیب صاحب کے پیچھے پورا کر لیں ۔ حضرتؒ کے سامنے اجازت کی درخواست اس طرح پیش ہوئی کہ خانقاہ کی تراویح ختم ہونے کے بعد قاری محمد طیب صاحب تین پارے روزانہ پڑھ لیا کریں ۔ حضرتؒ کے مزاج میں حقوق اور حدود کی رعایت بدرجہ کمال تھی اپنی ذوق عبادت کے جوش میں دوسروں کی آزادی میں خلل ڈالنا نہایت نا پسند تھا ۔ اور سب کو اس کی بڑی تاکید بھی فرماتے تھے ۔ اگر خانقاہ میں یہ سلسلہ بعد تراویح شروع ہوتا تو ممکن تھا کہ بعض لوگوں کو عذر ہو اور اس میں شرکت پسند نہ کریں تو ان کی نیند میں فرق آئے گا اور بار خاطر ہو گا یا پھر بادل ںا خواستہ اس میں شرکت کے لئے مجبور ہوں گے ۔ اس لئے خانقاہ میں اس کی اجازت نہیں دی مگر دوسری طرف درخواست دینے والوں کی نیک خواہش کو پورا کرنے اور ان کی دلجوئی کا داعیہ بھی تھا اس لئے خانقاہ کے قریب ایک دوسری چھوٹی مسجد اس کام کے لئے تجویذ ہوئی جہاں لوگ اپنی تراویح پڑھ کر چلے جاتے اور مسجد خالی رہ جاتی تھی اس طرح ایک قرآن مجید وہاں ختم کیا گیا ۔ آج کل بہت سے حفاظ اور قراء رمضان المبارک کی راتوں میں شبینہ کرتے ہیں اور اس کی کوئی پرواہ نہیں کرتے کہ ضعیف و بیمار اور وہ لوگ جو دن بھر اپنی مز دوری یا دفتری کاموں میں گزار کر رات کو آرام کرنے پر مجبور ہیں ان کو ان کے اس عمل سے کتنی تکلیف ہو گی ۔ بعض مساجد میں اس پر مزید یہ کیا جاتا ہے کہ لاؤڈ سپیکر لگا دیتے ہیں جس سے محلہ والوں کی نیند دو بھر ہو جاتی ہے یہ سب چیزیں صرف صورت میں عبادت اور نیکی ضرور ہیں مگر دوسروں کی ایذا کی وجہ سے ثواب سے زیادہ عذاب کا سبب بنتی ہیں ۔ حضرت قدس سرہ فرمایا کرتے تھے کہ اس طرح کی عبادت کا درجہ ظاہر ہے کہ نوافل کا ہے اور ایذاء مسلم سے پرہیز واجب اور اس کے خلاف کرنا گناہ کبیرہ ہے ۔