ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
حضرت مولانا کا یہ کشف اور پیشگوئی دیو بند میں بہت معروف و مشہور تھی مگر حالات اس کے بالکل بر عکس یہ تھے کہ انگریزی حکومت کا شباب اور قوت ہر طرف نظر آتی تھی ۔ ایک سال جب اپریل کے مہینہ میں صوبہ جاتی تقسیم اور ملکی وزارتوں کا قانون جدید پاس ہوا تو بہت سے لوگوں نے بطور تاویل کے اسکو حضرت کی پیش گوئی کا مصداق قرار دیا ۔ مگر اگست 1947 ء میں ہندو پاکستان کی تقسیم کے وقت اسکا صحیح مصداق بالکل ہو بہو ظاہر ہوا ۔ کیونکہ اس انقلاب کی قطعی تجویذ اپریل 1947 ء میں اس وقت ہو چکی تھی جبکہ آم کے درختوں پر کچے آم آ رہے تھے پھر اسکی تکمیل 14 اگست 1947 ء کی نصف شب بارہ بجے ہو کر پاکستان کی اسلامی سلطنت کا وجود عمل میں آیا ۔ اور مسلمان جو بارہ بجے سو گئے تھے وہ انگریزی حکومت میں سوئے تھے اور صبح اسلامی حکومت میں اٹھے ۔ ایسی ہی ایک پیشگوئی دیو بند میں وباء عام کے متعلق فرمائی تھی ۔ مولانا کو مکشوف ہوا کہ دیو بند پر ایک وباء عظیم آنے والی ہے مگر یہ ایام رمضان کے تھے رمضان کی برکت سے وباء رکی ہوئی ہے رمضان کے بعد آنے والی ہے اور اسکا یہ علاج بھی مکشوف ہوا کہ لوگ اپنی ہر چیز میں سے صدقہ کریں ۔ نقد میں سے نقد کھانے پینے کی چیزوں میں وہ اور پہننے استعمال کرنے کی چیزوں میں ان کا کوئی جز صدقہ کریں ۔ اور بزرگوں کی شفقت امت پر عام ہوتی ہے ۔ حضرت مولانا نے از روئے شفقت اسکا اعلان فرما دیا کہ سب لوگ صدقہ خیرات کا اس طرح اہتمام کریں مگر شامت اعمال سے دیو بند کے کسی رئیس نے مولانا کا یہ اعلان سنکر یہ کہدیا کہ ہاں مدرسہ میں کچھ چندہ کی ضرورت ہوئی ہو گی اس لئ یہ صدقہ کرنے کا فرمان جاری ہوا ہے ۔ انکا یہ دل آزار کلمہ حضرت مولانا تک بھی پہنچ گیا ۔ اس پر حضرت مولانا کو سخت رنج ہوا اور اسی رنج و ملال کے عالم میں آسمان کی طرف دیکھا ۔ غیر شعوری طور پر آپ کی زبان مبارک سے یہ کلمات بآواز بلند بار بار جاری ہوئے ۔ یعقوب اور یعقوب کا کنبہ اور سارا دیو بند ، بلند آواز سے یہ کلمات بار بار کہنے کی آواز حضرت حاجی عابد حسین صاحب نے سنی جو دیو بند کے مشہور بزرگ اور بناء دار العلوم کے شریک اور اسی چھتہ کی مسجد میں مقیم تھے ۔ جس میں مولانا محمد یعقوب صاحبؒ کا قیام تھا ۔ حاجی