ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
|
پرہیز کرو گے تو تمہاری فرصت علمی مشاغل کے لئے اور بڑھ جائے گی ۔ آخر میں فرمایا کہ نسخہ تو آپ کے لئے اتنا ہی ہے اگر دل چاہے اور فرصت بھی ہو تو صبح شام سبحان اللہ ، الحمد للہ ۔ لا الہ الا اللہ ، سو سو مرتبہ اور استغفار و درود شریف سو سو مرتبہ پڑھ لیا کرو اور نمازوں کے بعد تسبیح فاطمہ کا التزام کر لو ۔ مجلس ختم ہوئی اور والد صاحب کے ساتھ ایک روز مزید قیام کر کے حضرت سے رخصت لی ۔ حضرت کی یہ مجلس اور تعلیم تو قلب میں اتر گئی مگر واپس آ کر دار العلوم کے تعلیمی مشاغل میں لگ گیا ۔ اس کے ساتھ ہی یہ زمانہ وہ تھا جس میں 1914 ء کی جنگ عظیم نے پورے عالم کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا تھا ۔ اہل یورپ کی متحدہ سازشوں اور کوششوں سے آل عثمان کی ترکی خلافت پارہ پارہ ہو چکی تھی ۔ حضرت شیخ الہند اسی سلسلہ کے الزامات کی بناء پر مالٹہ جیل میں ںظر بندی کی زندگی گزار رہے تھے اور چونکہ خلافت کو پارہ پارہ کرنے میں انگریزوں کا بڑا ہاتھ تھا اس لئے ہندوستان کے مسلمانوں میں انگریزی حکومت کے خلاف جذبات بھڑک اٹھے ۔ ملک میں خلافت کمیٹی قائم ہوئی اور چند ہی روز میں پورے ملک میں پھیل گئی ۔ ہندوستان کو انگریزی تسلط سے آزاد کرانے کی کوششیں تیز ہو گئیں ۔ حضرت شیخ الہند کو جیل سے رہا کرانے کی تحریک نے زور پکڑ لیا ۔ ہندوستان کے تمام مسلمان اور خصوصا علماء صلحاء ، مدارس دینیہ سبھی اس تحریک سے متاثر ہوئے ۔ ان دنوں میں مدارس عربیہ میں تعلیم و تعلم کا سلسلہ جاری رکھنا بھی آسان نہ رہا ۔ پورے ملک میں ہنگامے تھے ۔ بالآخر 20 رمضان 1338 ھ مارچ 1920 ء میں حضرت شیخ الہند قدس سرہ مالٹہ سے رہا ہو کر پانچ سال کے بعد دیو بند تشریف لائے تو تحریک خلافت اور آزادی ہند کی قوت کہیں سے کہیں پہنچ گئی ۔ حضرت کی زیارت و ملاقات کے لئے اطراف ملک سے انسانوں کا سیلاب امڈ آیا ۔ حضرت شیخ الہند اپنے ضعف و علالت کے باوجود انہیں ہنگاموں میں مشغول و مصروف رہے اس جگہ ان کے حالات کی تفصیل کا موقع نہیں ۔ ذکر اتنا کرنا ہے کہ حضرت شیخ الہندؒ 20 رمضان 1338 ھ کو مالٹہ سے واپس تشریف لائے اور 18 ربیع الاول 1339 ھ اکتوبر 1921 ء کو دہلی میں وفات ہو گئی کل ایک