ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
|
جوں کوئی حال وہ کہتے رہے حکیم صاحب دو چار دوائیں لکھتے رہے اب نسخہ ایک دفتر بن گیا ۔ جب حکیم صاحب چلے گئے تو ساتھیوں نے عرض کیا کہ یہ کوئی نسخہ ہے یہ تو ایک قرابا دین ہے ۔ حضرت شاہ صاحبؒ نے فرمایا کہ نہیں ہم انہیں کا علاج کرینگے ۔ اللہ کا کرنا یہ ہوا کہ شاہ صاحبؒ نے ان کی دوا لی اور اچھے ہو گئے ۔ حکیم صاحب کی شہرت ہو گئی ۔ مقصد حضرت صاحبؒ کا یہی تھا کیونکہ یہ حکیم صاحب نیک آدمی تھے واقف زیادہ تھے نہیں اس لئے فقر فاقہ رہتا تھا ان کو فائدہ پہنچ گیا ۔ حضرتؒ نے فرمایا کہ جس طرح یہ حکیم ہر حال کو سن کر نئی دوا تجویذ کرتے تھے آج کل کے مشائخ نے روحانی علاج میں یہی طریقہ اختیار کر دیا ہے ہر مرض روحانی کے لئے وظیفے تجویذ کر رکھے ہیں عبادت میں جی نہ لگنے کا ایک وظیفہ تجویذ کیا پھر اس وظیفہ میں جی نہ لگا تو اس کے لئے ایک اور وظیفہ تجویذ کیا فربکم جرا ۔ اور ضرورت اس کی ہے کہ مرض کے اسباب پر غور کر کے اسباب کا علاج کرے ۔ آج کل کے ڈاکٹر انگریزی علاج میں بھی یہی سنتے ہیں کہ اسباب مرض پر زیادہ توجہ نہیں دیتے ۔ ازالہ مرض کی دوائیں تجویذ کر دیتے ہیں وقتی طور پر مرض رفع ہو جاتا ہے پھر عود کرتا ہے ۔ رسمی مناظرہ سے نفرت ارشاد فرمایا کہ آج کل مجھے مناظرہ سے نفرت ہے اور طالب علمی کے زمانہ میں بہت مناظرے کرتا تھا ۔ سبب یہ ہے کہ آج کل مناظروں میں تحقیق حق تو مقصود رہا ہی نہیں ۔ صرف بات کی پچ کرنے پر آدمی مجبور ہوتا ہے اس سے مجھے نفرت ہے ۔ حضرت حاجی صاحبؒ کا ارشاد فرمایا کہ الحمد للہ مجھے چار چیزوں میں شرح صدر ہے مشاجرات صحابہ ، روح ، مسئلہ تقدیر ، مسئلہ وحدۃ الوجود ۔