ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
|
کہا گیا ہے ۔ اختلاف مزموم جس سے بچنے کی ہدایات قران و سنت میں وارد ہیں وہ اختلاف ہے جو اغراض وا ہوا ، نفسانی پر مبنی ہو یا جس میں حدود اختلاف سے تجاوز کیا گیا ہو ۔ مگر آج کل لوگوں نے اس اختلاف کو بھی طبقہ علماء سے بد گمانی پیدا کرنے کے کام میں استعمال کر رکھا ہے اور سیدھے سادے عوام ان کے مغالطہ میں آ کر یہ کہنے لگے کہ جب علماء میں اختلاف ہے تو ہم کدھر جائیں ۔ حالانکہ دنیا کے کاموں میں جب بیماری کے علاج میں ڈاکٹروں حکیموں کے درمیان اختلاف ہوتا ہے تو اس میں عمل کے لئے سب اپنا راستہ تلاش کر لیتے ہیں اور اس اختلاف کی بناء پر سب ڈاکٹروں حکیموں سے بد گمان نہیں ہو جاتے ۔ ایک صاحب نے گنگوہ سے حضرتؒ کو خط لکھا جس میں دار العلوم دیو بند اور وہاں کے بعض علماء کی آراء کا خلاف مصالح دینی ہونا ذکر کیا جن میں حضرتؒ کی رائے بھی ان علماء سے مختلف تھی ۔ اور لکھنے والے حضرت کے معتقد تھے ۔ خط مفصل لکھا ۔ اور لکھا کہ میں سب حضرات سے عقیدت رکھاتا ہوں اور ایسے واقعات پیش آنے پر سخت تذبذب پیش آتا ہے لوگوں سے بحث بھی ہوتی رہتی ہے اس لئے بڑٰی تکلیف میں ہوں ۔ میرے لئے ارشاد فرمایا جائے کہ میں کیا کروں ؟ حضرتؒ نے جواب میں تحریر فرمایا ۔ السلام علیکم ! آپ نے اپنے دین کی درستی کے لئے بہت محنت کی ۔ انشاء اللہ تعالی اس کا اجر ملے گا ۔ چونکہ ہر مریض کے لئے جدا نسخہ نافع ہوتا ہے جو نسخہ آپ کے لئے نافع ہے وہ لکھتا ہوں وہ یہ ہے کہ کار خود کن کار بے گانہ مکن زبان اور قلم اور قلب سے سکوت رکھیں ۔ پریشانی پر صبر کریں نہ کسی کے معتقد رہیں نہ کسی سے بد اعتقاد ہوں کیونکہ یہ دونوں چیزیں ایذاء دہ ہیں ۔ قیامت میں اس کی پوچھ بھی آپ سے نہ ہو گی ۔ والسلام