ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
|
متصوف لوگوں نے ایسا کیا بھی ہے کہ اکابر کی مقرر کردہ حدود سے تجاوز کیا اور شرک و بدعت میں مبتلا ہو گئے ۔ آئمہ تصوف اور اکابر سلف اس سے بری ہیں ۔ حضرت قدس سرہ نے اس کی حقیقت ایک ملفوظ میں اس طرح واضح فرمائی کہ ۔ صوفیائے کرام جو تدابیر سالکین طریق کے لئے تجویذ کرتے ہیں وہ احکام نہیں ۔ جن کے نصوص قرآن و حدیث سے ثبوت تلاش کرنے کی ضرورت ہو بلکہ ایک انتظام اور معالجہ ہے اصلاح نفس کا اسی لئے وہ ہر شخص کے لئے اس کی طبیعت اور حالت کے مناسب جدا جدا ہوتا ہے ۔ مثلا کبر کا حرام ہونا اور اس کا ازالہ فرض ہونا یہ تو احکام ہیں جو قرآن و سنت میں منصوص ہیں اب ازالہ کبر کے لئے مشائخ طریق مختلف قسم کی تدبیریں ہر ایک کے حال کے مناسب تجویذ فرماتے ہیں ۔ کسی کو کہتے ہیں کہ تم نمازیوں کی جوتیاں سیدھی کیا کرو ۔ کسی کو کہتے ہیں کہ اپنی نا لایقی کا اعلان کیا کرو ۔ یہ محض انتظامی تدبیریں اور معالجہ ہے اس کے لئے ضروری نہیں کہ کسی نص کتاب و سنت میں وارد ہو ۔ اگر کوئی نص شرعی بیان بھی کر دی جائے تو وہ محض تبرع ہے ۔ خلاصہ یہ ہے کہ احکام شرعیہ کے لئے تو اصول شرعیہ اور تعامل سلف سے ثبوت ضروری ہے جو چیز قرآن و سنت اور تعامل صحابہ و تابعین سے ثابت نہ ہو ۔ احکام میں اس کا اختیار کرنا بدعت کہلاتا ہے لیکن احکام شرعیہ پر عمل کرنے سے جو طبعی موانع انسان کو پیش آتے ہیں ان موانع کے ازالہ کے لئے جو تدبیریں کی جائیں وہ ایک معالجہ ہے ان تدبیروں کا قرآن و سنت سے ثابت ہونا ضروری نہیں ۔ جس طرح جسمانی معالجہ کا حال ہے کہ مریض کے لئے جو کوئی حکیم یا ڈاکٹر کوئی دواء پرہیز ، غذا وغیرہ مخصوص کر دیتا ہے ۔ کوئی یہ پوچھے کہ یہ کس آیت یا حدیث سے ثابت ہے کہ یہی دواء استعمال کی جائے ۔ ظاہر ہے کہ یہ سوال بے جا اور نا واقفیت پر مبنی ہے ۔ قرآن و سنت سے اس چیز کا حلال ہونا ثابت ہو یہ تو ضروری ہے ۔ آ گے جتنی قیدیں ، شرطیں کوئی ڈاکٹر حکیم لگاتا ہے اس کی پابندی کسی آیت و حدیث سے ثابت ہونا ضروری نہیں ۔ اس کا مدار تجربہ پر ہے ۔ ہاں ایک بات یاد رکھنے کی ہے کہ اگر کوئی شخص حکیم ڈاکٹر کی بتائی ہوئی تدبیر اور اس کی لگائی