تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
قریب تھا کہ وہ ان کو جان سے مار ڈالتے‘ مگر سیدنا عباس رضی اللہ عنہ بن عبدالمطلب نے قریش کو یہ کہہ کر روکا کہ اس شخص کا قبیلہ بنو غفار تمہارے تجارتی قافلوں کے راستوں میں آباد ہے‘ وہ تمہارے ناک میں دم کر دیں گے۔۲؎ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو بھی اسی طرح صحن کعبہ میں مارتے مارتے بیہوش کردیا‘۳؎ سیدنا خباب بن الارت رضی اللہ عنہ بن ارت کو طرح طرح کی تکلیفیں دیں۔ ایک مرتبہ خوب دھکتے ہوئے انگارے زمین پر بچھا کر ان کو ان انگاروں پر چت لٹا دیا‘ اورایک شخص ان کی چھاتی پر بیٹھ گیا کہ کروٹ نہ بدل سکیں‘ ان کی کمر کی تمام کھال اور گوشت جل کر کباب ہو گیا‘۴؎ بعض صحابہ رضی اللہ عنھم کو گائے یا اونٹ کے کچے چمڑے میں لپیٹ کر اور باندھ کر ڈال دیتے۔۔۔ بعض کو لوہے کی زرہ پہنا کر جلتی ہوئی آگ اور جلتے ہوئے انگاروں میں ڈال دیتے۔۵؎ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ گستاخیاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم ایک مرتبہ خانہ کعبہ میں نماز پڑھ رہے تھے کہ عقبہ بن ابی معیط نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے گلے میں چادر ڈال کر اس قدر اینٹھا کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا دم رکنے لگا سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کو خبر ہوئی تو آپ رضی اللہ عنہ دوڑتے ہوئے آئے‘ آپ رضی اللہ عنہ کو اس کے شر سے بچایا اور قریش سے مخاطب ہو کر کہا کہ : {اتقتلون رجلا ان یقول ربی اللّٰہ} ’’کیا تم ایک شخص کو اس لیے قتل کرتے ہو کہ وہ کہتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے؟‘‘ ۱؎ رحمت للعالمین ۱ : ۵۷۔ ۲؎ صحیحبخاری۔کتابالمناقبحدیث۳۵۲۲طبقاتابنسعدصفحہ۲۲۸و۲۲۹۔ ۳؎ سیرت ابن ہشام‘ صفحہ ۱۵۰ و ۱۵۱۔ ۴؎ رحمت للعالمین ۱ : ۸۳۔ ۵؎ اًیضاً ۱ : ۸۴۔ کفار نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو چھوڑ دیا مگر سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو لپٹ پڑے اور خوب زدوکوب کیا۔۱؎ ایک مرتبہ صحن کعبہ میں قریش نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو گھیر لیا اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی شان میں گستاخی سے پیش آنا چاہا‘ سیدنا حارث بن ابی ہالہ کو خبر ہوئی تو دوڑے ہوئے آئے اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو اشرار کے ہجوم اورشرارت سے بچانا چاہا‘ کفار نے سیدنا حارث کو وہیں شہید کر دیا‘ مگر آپ صلی اللہ علیہ و سلم پر دست درازی کی جرات ان کو نہ ہو سکی۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے راستہ میں جہاں سے آپ صلی اللہ علیہ و سلم رات کے وقت گذرنے والے ہوتے کانٹے بچھا دئیے جاتے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو اذیت پہنچے۔ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم صحن کعبہ میں نماز پڑھ رہے تھے‘ قریش بھی وہاں بیٹھے تھے‘ ابوجہل نے کہا فلاں مقام پر اونٹ ذبح ہوا ہے‘ اس کی اوجھڑی پڑی ہوئی ہے‘ کوئی اس کو اٹھا کر لائے اور محمد ( صلی اللہ علیہ و سلم ) کے اوپر ڈال دے یہ سن کر عقبہ بن ابی معیط اٹھا اور وہ اوجھڑی اٹھا لایا‘ جب آپ صلی اللہ علیہ و سلم سجدہ میں گئے تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی پشت پر رکھ دی‘ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کو توجہ الی اللہ میں خبر بھی نہ ہوئی مگر کفار ہنسی کے مارے لوٹے جاتے تھے‘سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بھی وہاں موجود تھے‘ مگر کفار