تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بن عمرو کے سپرد کیا اور تیسرے حصے کو اپنے ماتحت رکھ کر تینوں سرداروں نے داہنے بائیں ایک دن کی مسافت کا فاصلہ دے کر حفیر کی طرف بڑھنا شروع کیا‘ لشکر ایران کے قریب پہنچ کر تینوں اسلامی سردار مل گئے۔ ایرانیوں کے مقابل اسلامی لشکر خیمہ زن ہوا اول سیدنا خالد بن ولید میدان میں نکلے اور ہرمز کو مقابلہ کے لیے طلب کیا‘ ہرمز سیدنا خالد رضی اللہ عنہ کی آواز سن کر میدان میں نکلا‘ دونوں سردار گھوڑوں سے اتر کر پیادہ ہو گئے‘ اول سیدنا خالد رضی اللہ عنہ نے وار کیا‘ ہرمز نے فوراً پیچھے ہٹ کر پینترا بدل کر وار خالی دیا اور پھر نہایت پھرتی سے سیدنا خالد رضی اللہ عنہ پر تلوار کا وار کیا‘ سیدنا خالد رضی اللہ عنہ نے فوراً بیٹھک کے ساتھ آگے سمٹ کر اس کی کلائی تھام کر تلوار چھین لی‘ ہرمز تلوار چھنواتے ہی سیدنا خالد رضی اللہ عنہ کو لپٹ گیا‘ اور کشتی کی نوبت پہنچی‘ سیدنا خالد رضی اللہ عنہ نے اس کی کمر پکڑ کر اٹھایا اور زمین پر اس زور سے پٹکا کہ پھر وہ حرکت نہ کر سکا‘ اس کے سینے پر چڑھ بیٹھے اور سرکاٹ کر پھینک دیا‘ ایرانیوں کے ایک دستہ نے اپنے سردار کو مغلوب دیکھ کر اس کی مدد کے لیے حملہ کیا‘ ادھر سے قعقاع بن عمرو نے آگے بڑھ کر ان کو روکا‘ پھر دونوں فوجیں آگے بڑھیں اور جنگ مغلوبہ شروع ہوئی‘ تھوڑی ہی دیر میں ایرانی میدان چھوڑ کر بھاگ نکلے‘ بہت مقتول و مقید ہوئے۔ ہرمز کے لباس و اسلحہ پر سیدنا خالد رضی اللہ عنہ نے قبضہ کیا‘ ہرمز دربار ایران کا ایسا سردار تھا جو تاج سر پر رکھتا تھا‘ اس کے تاج کی قیمت جو سیدنا خالد رضی اللہ عنہ کے قبضہ میں آیا ایک لاکھ دینار تھی‘ اس لڑائی میں ایرانیوں کے ایک حصہ فوج نے اپنے پائوں میں زنجیریں باندھ لی تھیں کہ عربوں کے مقابلہ میں میدان سے بھاگ نہ سکیں‘ مگر پھر بھی ان کو زنجیریں توڑ کر بھاگنا ہی پڑا‘ ان زنجیروں کی وجہ سے اس لڑائی کا نام جنگ ذات السلاسل مشہور ہوا۔ سیدنا مثنیٰ بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے ایرانیوں کے تعاقب میں روانہ کیا‘ انہوں نے آگے بڑھ کر حصن المراۃ کا محاصرہ کیا اور اس قلعہ کو فتح کیا‘ وہاں کا حاکم مقتول ہوا‘ اس کی بیوی مسلمان ہو گئی‘ اور اس نے سیدنا مثنیٰ کی زوجیت میں آنا پسند کیا۔ جنگ قارن ہرمز کی اطلاعی عرضی جب دربار ایران میں پہنچی تو وہاں سے ہرمز کی امداد کے لیے ایک زبردست اور بہادر سردار قارن ایک بہادر فوج کے ساتھ روانہ ہوا مگر اس کے پہنچنے سے پہلے ہرمز کا خاتمہ ہو چکا تھا‘ راستے میں قارن کو ہرمز کی ہزمیت یافتہ فوج ملی اس نے بھگوڑوں کو روکا اور ان کی ہمت بندھا کر اپنے ہمراہ لیا اور آگے بڑھ کر نہر کے کنارے قیام کیا‘ ادھر سے اسلامی لشکر آگے بڑھا‘ جنگ ہوئی‘ قارن انوشجان‘ اور قبادتینوں بڑے بڑے سردار مارے گئے‘ ایرانی اپنی تیس ہزار لاشیں میدان جنگ میں چھوڑ کر بھاگے‘ بھاگتے ہوئے بہت نہر میں ڈوب کر مرے بہت سے گرفتار ہوئے‘ اس لڑائی کے بعد سیدنا خالد رضی اللہ عنہ بن ولید نے اس صوبہ کی رعایا کو کسی قسم کی کوئی تکلیف و اذیت پہنچائے بغیر جزیہ کی ادائیگی پر آمادہ کر کے وہاں اسلامی عامل مقرر فرما دئیے اور رعایائے ایران نے رعایائے اسلام بن کر یہ محسوس کیا کہ دوزخ سے نکل کر جنت میں داخل ہو گئے۔ جنگ ولجہ