تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کی صفوں کو کھڑا کیا‘ جن پر تیر انداز سوار تھے‘ داہنے‘ بائیں سواروں کے دستے تھے۔ ادھر سے اسلامی فوج بھی مقابلہ کے لیے صف بستہ ہو کر تیار ہو گئی‘ ایرانیوں نے حملہ کیا‘ مسلمانوں نے ان کا بڑی پامردی و جواں مردی کے ساتھ مقابلہ کیا‘ طرفین سے خوب خوب داد شجاعت دی گئی‘ بالآخر لشکر ایران کو مسلمانوں کے مقابلہ میں شکست حاصل ہوئی‘ جب ایرانیوں کو بھاگتے ہوئے دیکھا تو مثنی بن حارثہ سپہ سالار اسلام نے دوڑ کر پل کو توڑ دیا تاکہ ایرانی بہ آسانی دریا کو عبور کر کے نہ بھاگ سکیں‘ نتیجہ یہ ہوا کہ بہت سے ایرانی قتل اور بہت سے غرق دریا ہوئے‘ مہران ھمدانی میدان جنگ میں مارا گیا‘ ایرانی لشکر کے قریباً ایک لاکھ آدمی (بروایت ابن خلدون) اس لڑائی میں مقتول ہوئے‘ اور مسلمانوں کے لشکر سے صرف سو آدمی شہید ہوئے‘ ایرانی لشکر سے جو لوگ بچ کر بھاگے ان کا تعاقب مسلمانوں نے مقام ساباط تک کیا۔ اس لڑائی کے بعد سواد سے دجلہ تک کا تمام علاقہ مسلمانوں کے قبضہ و تصرف میں آ گیا‘ یہ لڑائی ماہ رمضان ۱۳ھ میں ہوئی۔ بویب کی شکست مہران کے قتل اور لشکر عظیم کی بربادی کا حال معلوم صرف دربار ایران بلکہ تمام ملک ایران میں کہرام برپا ہو گیا‘ لڑائی کے لکھ کر بھیجا گیا کہ فوراً مدینہ کی طرف آئو‘ چنانچہ سیدنا سعد چند روز کے بعد فاروق اعظم کی خدمت میں پہنچے‘ لشکر مقام ضرار میں مقیم رہا۔ سیدنا فاروق اعظم نے سیدنا سعد بن ابی وقاص کو مناسب ہدایات کیں اور ہر ایک چھوٹے بڑے واقعہ سے اطلاع دیتے رہنے کی تاکید کر کے اور سپہ سالار افواج بنا کر روانہ کیا‘ سعد بن ابی وقاص چار ہزار کا لشکر لے کر روانہ ہوئے اور اٹھارہ منزلیں طے کر کے مقام ثعلبہ میں پہنچ کر مقیم ہوئے‘ سیدنا سعد کی روانگی کے بعد ہی فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے دو ہزار یمانی اور دو ہزار نجدی بہادروں کا لشکر سعد رضی اللہ عنہ کی کمک کے لیے روانہ فرمایا‘ جو سعد بن ابی وقاص سے آملے مثنی بن حارثہ موضع ذی قار میں سیدنا سعد بن ابی وقاص کی آمد کے منتظر آٹھ ہزار آدمیوں کا لشکر لیے ہوئے پڑے تھے کہ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کے ساتھ مل کر فرات کی طرف بڑھیں۔ سیدنا مثنی بن حارثہ رضی اللہ عنہ واقعہ جسر میں زخمی ہو گئے تھے‘ ان کے زخموں کی حالت روز بروز خراب ہوتی گئی بالآخر جب کہ سیدنا سعد بن ابی وقاص مقام ثعلبہ میں جا کر فروکش ہوئے ہیں تو وہاں خبر پہنچی کہ سیدنا مثنی بن حارثہ نے انتقال فرمایا۔ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ ملک عراق میں سیدنا مثنیٰ بن حارثہ نے فوت ہوتے وقت اپنی جگہ سیدنا بشیر بن خصاصیہ کو اپنی فوج کا سردار تجویز فرما دیا تھا‘ اس وقت آٹھ ہزار فوج سیدنا مثنی کے پاس موجود تھی۔ سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے سیدنا سعد بن ابی وقاص کے لیے راستہ اور راستے کی منزلیں بھی خود مقرر فرما دی تھیں اور روزانہ ہدایات بھیجتے رہتے اور لشکر اسلام کی خبریں منگاتے رہتے تھے‘ جب سیدنا سعد بن ابی وقاص مقام ثعلبہ سے مقام سیراف کی جانب روانہ ہوئے تو راستے میں قبیلہ بنی اسد کے تین ہزار جوان جو سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کے حکم نامہ کے موافق سر راہ گذر منتظر تھے سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کی فوج میں شریک ہو گئے‘ مقام سیراف میں پہنچے تو یہاں اشعث بن قیس حکم فاروق کے موافق اپنے قبیلہ کے دو ہزار غازیوں کو لے کر حاضر اور لشکر