تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
محلم رضی اللہ عنہ بن جثامہ نے عامر پر حملہ کر کے اس قتل کر ڈالا‘ جب یہ مہم واپس آئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو اس واقعہ کا حال معلوم ہوا تو سخت ناخوش ہوئے اور محلم رضی اللہ عنہ سے کہا کہ تم نے ایک شخص کو مومن باللہ ہونے کی حالت میں کیوں قتل کیا؟ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے عامر کے ورثاء کو پچاس اونٹ خوں بہا میں دے کر رضا مند کر لیا اور محلم رضی اللہ عنہ کو قصاص سے آزادی ملی۔ تبلیغی خطوط اسی سال آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ملک عرب اور بیرون ممالک کے بادشاہوں کے پاس خطوط روانہ کئے اور ان کو مسلمان ہونے کی ترغیب دی‘ شاہ حبش کے نام جو خط آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے بھیجا تھا اس کا ذکر اوپر آ چکا ہے‘ شاہ حبش نے بخوشی اسلام قبول کر لیا تھا‘ اب آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ہرقل شاہ روم کے پاس سیدنا وحیہ بن خلیفہ رضی اللہ عنہ کلبی کو‘ مقوقش شاہ مصر و اسکندریہ کے پاس سیدنا حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ عنہ کو‘ منذربن ساویٰ شاہ بحرین کے پاس سیدنا علاء بن الحضرمی کو‘ شاہ عمان کے پاس عمرو بن العاص کو‘ ہوذہ بن علی شاہ یمامہ کے پاس سیدنا سلیط رضی اللہ عنہ بن عامری کو‘ حارث بن شمر غسانی شاہ دمشق کے پاس سیدنا ۱؎ صحیحمسلمکتابالایمانبابتحریمقتلالکافربعدانقاللاالٰہالااللّٰہ شجاع بن وہب رضی اللہ عنہ کو‘ جبلہ بن ایہم کے پاس شجاع بن وہب رضی اللہ عنہ کو‘ حرث بن عبدکلال حمیری شاہ یمن کے پاس مہاجر بن ابی امیہ مخزومی رضی اللہ عنہ کو کسریٰ شاہ فارس کے پاس سیدنا عبداللہ بن حذافہ سہمی کو‘ تبلیغی خطوط دے دے کر روانہ کیا۔ ہر قل شاہ روم نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے ایلچی سے مروت و عزت کا برتائو کیا‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے خط کی تکریم کی‘ مگر سلطنت کے لالچ اور عیسائیوں کی مخالفت کے خوف سے اعلانیہ اسلام قبول نہ کر سکا۔۱؎ مقوقش شاہ مصر نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے خط اور ایلچی کی بڑی عزت کی‘ جو اب میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو نہایت مودبانہ عریضہ لکھا‘ ایک خلعت‘ ایک خچر اور دو لونڈیاں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں بطور ہدیہ خط کے ہمراہ روانہ کیں‘۲؎ اسی طرح منذربن ساویٰ نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے خط اور ایلچی کے ساتھ تعظیم کا برتائو کیا‘۳؎ شاہ عمان نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا خط پہنچنے پر اسلام قبول کر لیا‘۴؎ کسریٰ شاہ فارس نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے نامہ نامی کو چاک کر دیا اور سیدنا عبداللہ بن حذافہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ گستاخانہ برتائو کیا‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے یہ حال سن کر فرمایا کہ کسریٰ کی سلطنت اسی طرح چاک کر دی جائے گی‘ چنانچہ ایسا ہی ہوا۔۵؎ مکہ میں ورود ماہ شوال ۷ ھ کے آخر تک آپ صلی اللہ علیہ و سلم مدینہ منورہ میں تشریف فرما رہے‘ شروع ذیقعدہ ۷ ھ میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کو تیاری سفر کا حکم دیا جو گذشتہ سال صلح حدیبیہ کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے ہمراہ تھے۔ چنانچہ وہ تمام صحابہ رضی اللہ عنھم اور دوسرے صحابہ رضی اللہ عنھم بھی عمرہ کے لیے تیار ہوئے اور کل دو ہزار آدمی لے کر آپ صلی اللہ علیہ و سلم عمرہ