تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سلم کی کمزور اور قلیل جماعت پر عام مصائب کا نزول شروع ہوا‘ ۱؎ صحیحبخاری۔کتابالتفسیرحدیث۴۹۷۱تا۴۹۷۳۔ مجلسوں میں میلوں میں‘ بازاروں میں‘ نشست گاہوں میں لوگوں کے گھر جا جا کر آپ صلی اللہ علیہ و سلم توحید کی خوبی سمجھاتے اور بتوں کی پوجا سے لوگوں کو منع فرماتے تھے‘ زنا‘ قمار بازی‘ دروغ گوئی‘ خیانت چوری‘ ڈاکہ زنی وغیرہ رزائل سے لوگوں کو روکتے‘ قریش کی قوم بڑی مغرور تھی‘ اپنے اور اپنے آبائو اجداد کے مذہب اور طریق عمل کی مذمت سننا ان کے لیے آسان کام نہ تھا‘ ان لوگوں میں غلام اور آقا کا امتیاز بھی ایک ضروری چیز تھی‘ اسلام ایک عام اخوت قائم کر کے غلام اور آقا کو ایک ہی صف میں جگہ دیتا تھا‘ یہ مساوات بھی ان کوگوارانہ تھی۔ قریش اور اہل مکہ کی عزت و تعظیم جو تمام ملک عرب میں مسلم تھی وہ ان بتوں کی وجہ سے تھی جن کی پرستش کے لیے تمام قبائل عرب مکہ میں آتے اورمراسم بت پرستی بجا لاتے تھے‘ اسلام بت پرستی کا دشمن تھا جس کا بد یہی نتیجہ ان لوگوں کی عزت و عظمت کا زوال تھا بڑے بڑے سردار اور ذی عزت لوگ یہ کسی طرح گوارا نہیں کر سکتے تھے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو رسول اور نبی مان کر اپنی سرداری کے مقام سے دست بردار ہوں‘ اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی اطاعت کا بوجھ اپنی گردن پر رکھیں۔ قریش کے اکثر قبائل بنو ہاشم سے عداوت رکھتے تھے‘ اس لیے وہ گوارہ نہیں کر سکتے تھے کہ ایک حریف اور دشمن قبیلہ کے شخص کو نبی مان کر اس کی اطاعت اختیار کریں۔ اس اعلانیہ تبلیغ کا نتیجہ یہ ہوا کہ تمام قریش مخالفت پر مستعد اور درپے استیصال ہو گئے‘ کفر و اسلام کی یہ علانیہ کش مکش نبوت کے چوتھے سال کے ساتھ ہی خوب زور شور سے شروع ہو گئی تھی۔ پہلی درس گاہ اس زمانہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے دامن کوہ صفا میں ارقم بن ارقم کے مکان کو بطور اسلامی درس گاہ کے استعمال فرمانا شروع کیا‘ اسی مکان میں ہر نیا داخل اسلام ہونے والا شخص آتا اور اسلامی تعلیم سے آگاہ ہوتا‘ اس مکان میں ہر وقت مسلمانوں کا مجمع رہنے لگا‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اسی دار ارقم میں لوگوں کو اسلام سکھاتے اور یہیں مل کر سب نماز ادا کرتے تھے‘ تین سال یعنی نبوت کے چھٹے سال تک آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی قیام گاہ اور اسلامی دارالصدر یہی دارارقم رہا‘ ان تین سالوں میں جو لوگ مسلمان ہوئے ان کا مرتبہ بھی اول المسلمین کے برابر سمجھا جاتا ہے۔ دار ارقم میں مسلمان ہونے والوں کی فہرست میں سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ آخری شخص ہیں‘ ان کے مسلمان ہونے پر مسلمانوں کو بڑی تقویت پہنچی ۱؎اور دار ارقم سے باہر نکل آئے۔ ۱؎ صحیحبخاری۔کتابفضائلاصحابالنبی صلی اللہ علیہ و سلم حدیث۳۶۸۴۔ قریش نے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اور ان کی جماعت کا استیصال ضروری سمجھا تو ایذا رسانی اور تکلیف دہی کے نئے طریقے اختیار کئے۔