تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۲) ہم چوری اور زناکاری کے پاس نہ پھٹکیں گے (۳) اپنی لڑکیوں کو قتل نہیں کریں گے (۴) کسی پر جھوٹی تہمت نہ لگائیں گے (۵) چغل خوری نہ کریں گے (۶) ہر اچھی بات میں نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی اطاعت کریں گے۔۱؎ مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کی مدینہ میں کامیابی مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ نے مدینہ میں پہنچ کر نہایت کوشش و جانفشانی اور قابلیت کے ساتھ تبلیغ کا کام شروع کر دیا‘ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے مدینہ کے لوگوں کی سعادت ازلی کا اظہار ہوا‘ اور قبیلے کے قبیلے اسلام میں داخل ہونے شروع ہوئے۔ مدینہ میں قبیلہ اوس کی شاخوں میں قبیلہ بنو عبدالاشہل اور قبیلہ بنو ظفر بہت مشہور و طاقتور تھے ‘ سعد بن معاذ قبیلہ بنو عبدالاشہل کے سردار ہونے کے علاوہ تمام قبائل کے سردار اعظم بھی تھے‘ اسید بن حضیر قبیلہ بنو ظفر کے سردار تھے‘ ان کا باپ جنگ بعاث میں تمام قبائل کا سردار اعظم تھا‘ اور اسی لڑائی میں مارا گیا تھا‘ جس کے بعد وہ قبائل اوس میں بہت بااثر اور چوٹی کے سردار مانے جاتے تھے‘ اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ جن کے مکان پر مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ مقیم تھے سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے خالہ زاد بھائی تھے۔ ایک روز مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ اور اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ بنی عبدالاشہل کے محلوں میں چاہ مرق پر بیٹھے ہوئے باتیں کر رہے تھے‘ سعد بن معاذ کو ان کا اپنے محلہ میں آنا اور تبلیغ اسلام کرنا ناگوار تھا‘ سعد رضی اللہ عنہ نے اسید بن حضیر کو بلا کر کہا کہ اسعد رضی اللہ عنہ چونکہ میرا خالہ زاد بھائی ہے اس لئے میں تو ذرا احتیاط کرتا ہوں‘ تم جائو اور سختی سے کہہ دو کہ ہمارے محلوں میں کبھی نہ آیا کریں‘ یہ ہمارے لوگوں کو بہکانے اور بے ۱؎ صحیحبخاری۔کتابالایمانحدیث۱۸کتابمناقبالانصارحدیث۳۸۹۲۳۸۹۳۔کتابالاحکامحدیث۷۲۱۳۔سیرت ابن ہشام ص ۲۱۲ و ۲۱۳۔ دین بنانے کے لئے آتے ہیں۔ اسید تلوار لے کر چلے اور اسعد و مصعب رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچ کر ان کو برا بھلا کہا‘ اور نہایت سختی و درشتی کے ساتھ ڈانٹا‘ مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ نے کہا‘ اگر آپ ذرا بیٹھ جائیں اور ہماری دو باتیں سن لیں تو کوئی نقصان آپ کا نہ ہو گا‘ اس کے بعد پھر آپ جو چاہیں حکم فرمائیں ۔۔۔۔۔ اسید ’’بہت اچھا‘‘ کہہ کر بیٹھ گئے‘ سیدنا مصعب رضی اللہ عنہ نے اسلام کی حقیقت بیان کی اور قرآن مجید پڑھ کر سنایا‘ اسید رضی اللہ عنہ خاموشی سے سنتے رہے‘ جب مصعب رضی اللہ عنہ سنا چکے تو اسید رضی اللہ عنہ نے کہا میں اسلام قبول کرتا ہوں‘ چنانچہ اسی وقت ان کو مسلمان بنایا گیا‘ اسید رضی اللہ عنہ نے کہا ایک شخص اور ہے اگر وہ بھی مسلمان ہو گیا تو پھر کوئی تمہاری مخالفت نہ کرے گا‘ میں جا کر ابھی اس کو بھی تمہارے پاس بھتیجا ہوں۔ چنانچہ اسید وہاں سے اٹھ کر سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے‘ سعد رضی اللہ عنہ پہلے ہی سے اسید کے منتظر تھے‘ پوچھا بتائو کیا کہہ آئے۔؟ اسید رضی اللہ عنہ