تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حدیبیہ سے واپس تشریف لا کر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے عمروبن امیہ رضی اللہ عنہ ضمری کو نجاشی شاہ حبش کے نام ایک خط دے کر ملک حبش کی طرف روانہ کیا کہ وہاں سے سیدنا جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ اور تمام مہاجر ۱؎ ابو بصیر اور ابو جندل رضی اللہ عنھم کا یہ سارا واقعہ صحیحبخاریکتابالشروطحدیث۲۷۳۱و۲۷۳۲میں تفصیل سے موجود ہے۔ مسلمانوں کو حبش سے واپس مدینہ میں لے آئیں‘ اس خط میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے نجاشی کو اسلام کی دعوت بھی دی تھی‘ نجاشی نے اس خط کو پڑھ کر فوراً اسلام قبول کیا اور تحف و ہدایا کے ساتھ مسلمانوں کو مدینے کی طرف رخصت کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم حدیبیہ سے واپس ہو کر ماہ ذی الحجہ میں مدینے پہنچے محرم ۷ ھ تک مدینہ میں قام فرما رہے‘ ۶ ھ کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اونٹ اور گھوڑوں کے دوڑانے کا قاعدہ مسلمانوں میں جاری کیا‘ کہا جاتا ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ کی والدہ ماجدہ نے اسی سال انتقال فرمایا‘ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اسی سال مسلمان ہوئے۔ --- ہجرت کا ساتواں سال فتح خیبر صلح حدیبیہ کے بعد آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو مشرکین مکہ کی طرف سے اطمینان حاصل ہو گیا تھا‘ لیکن مدینے آ کر معلوم ہوا کہ خیبر کے علاقہ میں مسلمانوں کی بیخ کنی اور مدینہ پر حملہ آوری کے سامان مکمل ہو رہے ہیں۔ مدینے سے بنو قینقاع اور بنو نضیر جلا وطن ہو ہو کر خیبر ہی میں اقامت گزیں ہوئے تھے‘ ان یہودیوں کے دلوں میں مسلمانوں کی عداوت و دشمنی کے آتش کدے شعلہ زن تھے‘ انہوں نے خیبر کے یہودیوں کو بھی مسلمانوں کی عداوت پر بہت جلد مستعد و آمادہ کر لیا‘ مکہ کے بعد اب مسلمانوں کی مخالفت و عداوت کا سب سے بڑا مرکز خیبر تھا‘ یہود کے تقریباً تمام طاقت ور قبائل خیبر میں مجتمع ہو کر پہلے تو مشرکین مکہ اور عرب کے دوسرے طاقت ور قبائل کو مسلمانوں کے خلاف برانگیختہ کرنے میں مصروف رہے‘ اب انہوں نے مسلمانوں کے مقابلہ اور استیصال کے لیے خود جنگی تیاریاں شروع کر دی تھیں‘ عرب کے قبیلہ غطفان کو انہوں نے اس شرط پر اپنا شریک بنایا کہ مدینہ کی نصف پیداوار تم کو دی جائے گی۔ یہودیوں کی جنگی تیاریاں معمولی نہ تھیں‘ بلکہ ان کا دائرہ نہایت وسیع اور ان کی ریشہ دوانیاں نہایت خطرناک تھیں۔ چنانچہ انہوں نے مدینہ کے منافقین کو بھی اپنا شریک کار بنا لیا تھا‘ ان منافق جاسوسوں کے ذریعہ وہ خیبر میں دور کے فاصلے پر بیٹھے ہوئے مسلمانوں کی ایک ایک حرکت سے باخبر رہتے تھے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے