تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
منشور صدیقی یہ عہد نامہ ہے ابوبکر خلیفہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف سے جو فلاں سردار کو دیا جاتا ہے‘ جب کہ وہ لشکر اسلام کے ساتھ مرتدین سے لڑنے کو روانہ کیا جا رہا ہے‘ اس سردار سے ہم نے اقرار لیا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ظاہراً اور باطناً اپنے تمام کاموں میں ڈرتا رہے گا‘ ہم نے اس کو حکم دیا ہے کہ خدائے تعالیٰ کی راہ میں مرتدین سے لڑے‘ مگر پہلے ان پر اتمام حجت کر لے اور ان کو اسلام کی دعوت دے‘ اگر وہ قبول کر لیں تو لڑائی سے باز رہے‘ اگر وہ قبول نہ کریں تو ان پر حملہ کیا جائے‘ یہاں تک کہ وہ اسلام کا اقرار کریں‘ پھر ان کو ان کے فرائض و حقوق سے آگاہ کیا جائے‘ جو ان پر فرض ہے وہ ان سے لیا جائے اور جو ان کے حقوق ہیں وہ ان کو دئیے جائیں‘ اس میں رعایت کسی کی نہ کی جائے‘ مسلمانوں کو دشمنوں کے ساتھ جنگ کرنے سے روکا جائے‘ جس نے احکام اللہ خداوندی کا انکار کیا اس سے لڑائی کی جائے گی اور جس نے دعوت کو قبول کر لیا وہ بے گناہ سمجھا جائے گا‘ اور جو شخص اقرار باللسان کے بعد دل میں کچھ اور عقیدہ رکھتا ہو گا اس کا حساب خدائے تعالیٰ اس سے لے گا‘ جو لوگ منکر ہو کر لڑائی تک نوبت پہنچائیں گے اور خدائے تعالیٰ ان پر مسلمانوں کو غلبہ عطا کرے گا تو مال غنیمت علاوہ خمس کے تقسیم کر دیا جائے گا اور خمس ہمارے پاس بھیجا جائے گا‘ ہم نے یہ بھی ہدایت کر دی ہے کہ سردار لشکر اپنے ہمراہیوں کو عجلت اور فساد سے منع کرے اورکسی غیر کو اپنے لشکر میں داخل نہ ہونے دے‘ جب تک کہ اس کو اچھی طرح جان‘ پہچان نہ لے‘ تاکہ جاسوسوں کے فتنہ سے محفوظ رہے‘ یہ بھی ہدایت کر دی ہے کہ مسلمانوں سے نیک سلوک کرے‘ روانگی اور قیام میں لوگوں سے نرمی کرے اور ان پر رحم کرے‘ نشست و برخاست اور گفتگو میں ایک دوسرے کے ساتھ رعایت اور نرمی کو ملحوظ رکھا جائے‘‘ یہ تمام سردار ماہ جمادی الاخر ۱۱ ھ میں یا اس کے بعد مدینہ منورہ سے روانہ ہو کر اور اپنے اپنے مقررہ علاقوں کی طرف جا کر مصروف عمل ہوئے۔ طلیحہ اسدی طلیحہ ایک کاہن تھا‘ پھر اسلام میں داخل ہوا‘ آخر زمانہ حیات نبوی صلی اللہ علیہ و سلم میں مردود ہو کر خود مدعی نبوت بن بیٹھا‘ بنی اسرائیل کے بعض قبائل اس کی جماعت میں داخل ہو گئے‘ اس کی سرکوبی کے لیے سیدنا ضرار بن الازور رضی اللہ عنہ روانہ ہوئے تھے۔ ابھی وہ اپنا کام ختم نہ کر چکے تھے کہ وفات نبوی صلی اللہ علیہ و سلم کی خبر مشہور ہوئی اور سیدنا ضرار رضی اللہ عنہ اس مہم کو ناتمام چھوڑ کر معہ ہمراہیوں کے مدینہ کی طرف آئے‘ طلیحہ کو اس فرصت میں اپنی حالت درست کرنے اور جمعیت کے بڑھانے کا خوب موقع ملا‘ غطفان و ہوازن وغیرہ کے قبائل جوذی القصہ و ذی خشب میں سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ سے شکست کھا کر بھاگے تھے طلیحہ کے پاس پہنچے تھے‘ اور اس کی جماعت میں شامل ہو گئے‘ نجد کے مشہور چشمہ بزاخہ پر طلیحہ نے اپنا کیمپ قائم کیا اور یہاں غطفان‘ ہوازن ‘ بنو اسد‘ بنو عامر‘ بنو طے وغیرہ قبائل کا اجتماع عظیم اس کے گرد ہوگیا۔ سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے جب گیارہ سردار منتخب فرما کر روانہ کئے تو سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سے مل کر پہلے اپنے قبیلہ طے کی طرف روانہ ہوئے اور ان کو سمجھا کر اسلام پر قائم کیا‘ اس قبیلہ کے