تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوئی آئیں کہ مجھ کو بھی اپنے ہمراہ مدینے لے چلیں‘ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فوراً اس لڑکی کو اٹھا کر اپنے ہووج میں بٹھا لیا‘ اور سیدنا جعفر بن عبدالمطلب اور زید بن حارثہ بھی اس لڑکی کی کفالت و پرورش کے دعویدار ہوئے‘ ہر ایک شخص یہ چاہتا تھا کہ میں اس لڑکی کو اپنی کفالت میں رکھوں اور اس کی پرورش کروں‘ سیدنا زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ میرے دینی بھائی تھے اس لیے میرا حق فائق ہے‘ سیدنا جعفر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ میری چچا زاد بہن ہے اور میری بیوی اس کی خالہ ہے‘ ۱؎ صحیحبخاریکتابالمغازیحدیث۴۲۵۱۔صحیحمسلمکتابالنکاحبابتحریمالنکاحالمحرم۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے سب کے دعاویٰ سن کر عمارہ رضی اللہ عنھا کو سیدنا جعفر رضی اللہ عنہ کے سپرد کیا۔ اور فرمایا کہ خالہ بجائے ماں کے ہوتی ہے لہذا اس کی پرورش جعفر رضی اللہ عنہ کے یہاں ہونی چاہیے۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور سیدنا زید رضی اللہ عنہ کو آپ رضی اللہ عنہ نے رضا مند کر دیا۔۱؎ عمروبن العاص کا قبول اسلام مدینہ منورہ میں تشریف لائے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو چند ہی روز ہوئے تھے کہ مکہ میں سیدنا عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے مسلمان ہونے اور مکہ سے ہجرت کرنے کا ارادہ کیا‘ عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کی نسبت اوپر بیان ہو چکا ہے کہ قریش مکہ نے ان کو مسلمانوں کے خلاف نجاشی شاہ حبش کے پاس سفیر بنا کر بھیجا تھا کہ مسلمان مہاجرین کو حبش میں پناہ نہ مل سکے نجاشی کے دربار میں ان کو خفت و ناکامی حاصل ہوئی تھی‘ اس نے ان کے دل پر اسلام کی صداقت کا سکہ بٹھا دیا تھا‘ وہ اثر برابر اندر ہی اندار اپنا کام کرتا رہا اور بعد کے حالات نے اس کی تائید و تصدیق کی‘ لہذا اب عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے ضبط نہ ہو سکا‘ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ ان کے بڑے گہرے دوست تھے‘ سفر حدیبیہ میں بمقام عسفان رات کے وقت نماز عشاء میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے قرئات کلام مجید سن کر خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کا دل نرم ہو گیا تھا‘ اسی روز سے ان کو اسلام سے محبت تھی‘ عمروبن العاص رضی اللہ عنہ نے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سے اپنا ارادہ ظاہر کیا تو خالد بن ولید رضی اللہ عنہ فوراً عمروبن العاص رضی اللہ عنہ کی ہمراہی پر آمادہ ہو گئے‘ اس کے بعد دونوں نے اپنے تیسرے دوست عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ کو اپنے ارادہ سے مطلع کیا‘ وہ بھی بلا تامل ان کا ساتھ دینے کو تیار ہو گئے‘ قریش کے یہ تینوں سردار مکہ سے روانہ ہو کر مدینے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہو کر مسلمان ہو گئے‘ ان کے مسلمان ہو جانے سے اسلام کو بڑی تقویت پہنچی‘ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ اور عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کو مسلمان ہوتے وقت جب یہ معلوم ہوا کہ مسلمان ہونے سے پچھلے تمام گناہوں کی معافی ہو گئی تو وہ بہت ہی خوش ہوئے۔۲؎ ---