تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
باقی تمام اولاد آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی سیدنا خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنھا کے بطن سے پیدا ہوئی‘ سب سے پہلے سیدنا قاسم پیدا ہوئے جو چار سال کی عمر میں مکہ ہی میں فوت ہو گئے تھے‘ انہیں کے نام سے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی کنیت ابوالقاسم ہوئی‘ ان کے بعد سیدنا زینب رضی اللہ عنھا ‘ پھر عبداللہ رضی اللہ عنہ جن کا لقب طیب و طاہر تھا‘ پھر رقیہ رضی اللہ عنھا ‘ پھر ام کلثوم رضی اللہ عنھا ‘ پھر فاطمہ زہرا رضی اللہ عنھا پیدا ہوئیں‘ لڑکے سب چھوٹی ہی عمر میں فوت ہوئے لیکن لڑکیاں سب جوان ہوئیں اور ۱؎ ملاحظہ ہو الرحیق المختوم ص ۶۴۵ تا ۶۴۸۔ ان کی شادیاں ہوئیں‘ لیکن ان میں سے سوائے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا کے جو سب سے چھوٹی بیٹی تھیں اور کسی بیٹی سے نسل نہیں چلی‘سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا کے چار بچے ہوئے‘ دو بیٹے حسن رضی اللہ عنہ و حسین رضی اللہ عنہ اور دو بیٹیاں زینب رضی اللہ عنہ ‘ ام کلثوم رضی اللہ عنہ ۔ اخلاق و عادات رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے بعض متفرق حالات آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی زندگی کے حالات پڑھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم ماں کے پیٹ ہی میں یتیم ہو گئے تھے‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی زندگی یتیمی و بے کسی کی حالت سے شروع ہوئی مگر جب آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی وفات ہوئی تو تمام ملک عرب کے شہنشاہ تھے‘ عرب کا کوئی صوبہ ایسا نہ تھا جہاں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی دینوی حکومت اور شہنشاہی نہ ہو گئی ہو‘ ان تمام حالات اور تمام مدارج زندگی میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی سادہ معاشرت یکساں طور پر نظر آتی ہے اور صحیح بخاری میں مذکور ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے کبھی اپنے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو دینوی کام کاج میں دوسروں پر فضیلت نہیں دی‘ بلکہ جس طرح تم سب لوگ اپنے گھروں میں اپنا کام کرتے ہو ایسے ہی آپ صلی اللہ علیہ و سلم بھی کیا کرتے تھے‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم خود ہی اپنی بکریوں کا دودھ دھو لیتے اور خود ہی اپنی جوتیاں گانٹھ لیتے تھے۔۱؎ مدینہ منورہ میں جب مسجد نبوی رضی اللہ عنہ کی تعمیر ہو رہی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم سب کاموں میں شریک تھے یہاں تک کہ معمولی مزدوروں کی طرح آپ صلی اللہ علیہ و سلم بھی اینٹیں اٹھا اٹھا کر لاتے تھے۔۲؎ جنگ احزاب میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم بھی خندق کھودنے والوں میں شامل تھے‘ اپنے ہاتھوں سے مٹی اٹھاتے اور پتھر توڑتے تھے۔۳؎ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی غذا عموماً جو کی روٹی تھی‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے گھر میں چھلنی نہ تھی‘ پھونک مار کر بھوسی اڑا دی جاتی تھی‘ کبھی دو دن تک متواتر یہ جو کی روٹی بھی پیٹ بھر کر آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو نہ ملی‘ بعض مرتبہ ایک ایک مہینہ تک آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے گھر آگ نہیں جلی‘۴؎ صرف کھجوروں اور پانی پر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے گھر والوں نے زندگی بسر کی‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے کبھی کسی کھانے کو برا نہیں کہا‘ نہ اس میں عیب