تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
گا۔۱؎ آپ کو اپنا نام ابوتراب بہت پسند تھا جب کوئی شخص اس نام سے ۱؎ صحیحبخاریکتابالجھادحدیث۲۹۷۵۔صحیحمسلمکتابالفضائلبابفضائلعلی رضی اللہ عنہ ۔ آپ کو پکارتا تھا تو آپ بہت خوش ہوتے تھے‘ اس نام کی وجہ تسمیہ یہ ہے‘ کہ ایک روز آپ گھر سے نکل کر مسجد میں آئے اور وہیں پڑ کر سو گئے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم مسجد میں تشریف لائے اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو اٹھایا تو ان کے جسم سے مٹی پونچھتے جاتے تھے‘ اور فرماتے جاتے تھے کہ ابوتراب اٹھو۔۱؎ آپ کے فضائل سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ غزوہ تبوک کے موقع پر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو مدینہ میں رہنے کا حکم دیا‘ تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم مجھ کو عورتوں اور بچوں پر چھوڑ جاتے ہیں‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ کیا تم اس بات سے خوش نہیں ہوتے کہ میں تم کو اسی طرح چھوڑ جاتا ہوں جس طرح سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے سیدنا ہارون علیہ السلام کو چھوڑا تھا‘ ہاں اتنی بات ضرور ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہ ہو گا۔۲؎ جنگ خیبر میں رسول اللہ نے فرمایا کہ کل میں ایسے شخص کو علم دوں گا جس کے ہاتھ پر قلعہ فتح ہو گا‘ اور جس نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو خوش کر لیا ہے‘ اگلے روز صبح کو تمام صحابہ رضی اللہ عنھم منتظر تھے کہ دیکھئے وہ کون سا خوش قسمت شخص ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو بلوایا اور جھنڈا سپرد کیا اور قلعہ فتح ہوا۔ جب آیت مباہلہ نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ ‘ فاطمہ رضی اللہ عنہ ‘ حسن رضی اللہ عنہ ‘ حسین رضی اللہ عنہ کو طلب فرمایا اور کہا کہ الٰہی یہ میرے کنبہ کے لوگ ہیں۔ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ جس کا میں دوست ہوں اس کے علی رضی اللہ عنہ بھی دوست ہیں‘ پھر فرمایا کہ الٰہی جو شخص علی رضی اللہ عنہ سے محبت رکھے تو بھی اس سے محبت رکھ اور جو علی رضی اللہ عنہ سے دشمنی رکھے تو بھی اس سے دشمنی رکھ۔ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ چار آدمی ایسے ہیں جن سے محبت رکھنے کا مجھ کو حکم دیا گیا ہے‘ لوگوں نے عرض کیا کہ ان کا نام بتا دیجئے‘ آپ نے فرمایا‘ علی رضی اللہ عنہ ‘ ابوذر رضی اللہ عنہ ‘ مقداد رضی اللہ عنہ ‘ سلمان فارسی رضی اللہ عنہ ۔ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے صحابیوں میں بھائی چارہ کرایا تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ روتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس آئے اور کہا کہ آپ نے ہر ایک میں مواخاۃ قائم کرا ۱؎ صحیحبخاریکتابفضائلاصحابالنبی صلی اللہ علیہ و سلم حدیث۳۷۰۳۔ ۲؎ صحیحبخاریکتابالمغازیحدیث۴۴۱۶۔ دی لیکن میں رہ گیا‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ تم دنیا اور آخرت میں میرے