تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے بعد خلافت راشدہ کا دوسرا نصف حصہ شروع ہوتا ہے‘ مذکورہ بالا تمام امتیاز کم ہوتے اور مٹتے ہوئے نظر آنے لگتے ہیں اور کم ہوتے ہوتے خلافت راشدہ کے ساتھ ہی تمام امتیازات فنا ہو جاتے ہیں۔ --- باب : ۴ خلافت راشدہ کا نصف آخر! سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ نام و نسب عثمان بن عفان بن ابوالعاص بن امیہ بن عبدشمس بن عبدمناف بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لوی بن غالب‘ آپ کی کنیت ابوعمرو ابوعبداللہ تھی‘ زمانہ جاہلیت میں آپ کی کنیت ابوعمرو تھی‘ مسلمان ہونے کے بعد سیدنا رقیہ سے آپ کے یہاں سیدنا عبداللہ پیدا ہوئے‘ تو آپ کی کنیت ابوعبداللہ ہو گئی‘ سیدنا عثمان کی نانی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے والد عبداللہ بن عبدالمطلب کی حقیقی بہن تھیں‘ جو سیدنا عبداللہ کے ساتھ تو ام یعنی جڑواں پیدا ہوئی تھیں اس طرح سیدنا عثمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی پھوپی زاد بہن کے بیٹے تھے۔ فضائل آپ خلق حیا میں خاص طور پر ممتاز تھے‘ سیدنا زید بن ثابت کا قول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ہے کہ عثمان میرے پاس سے گذرے تو مجھ سے ایک فرشتے نے کہا کہ مجھے ان سے شرم آتی ہے‘ کیوں کہ قوم ان کو قتل کر دے گی‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ جس طرح عثمان اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول سے حیا کرتے ہیں فرشتے ان سے حیا کرتے ہیں۔۱؎ سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ سے سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی حیا کا ذکر آیا تو انہوں نے فرمایا کہ اگر کبھی سیدنا عثمان نہانا چاہتے تو دروازہ کو بند کر کے کپڑے اتارنے میں اس قدر شرماتے کہ پشت سیدھی نہ کر سکتے تھے۔ آپ ذوہجر تین تھے یعنی آپ نے حبش کی ہجرت بھی کی اور مدینہ کی بھی‘ آپ شکل و شمائل میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے بہت مشابہ تھے۔ ۱؎ صحیحمسلمکتابالفضائلبابمنفضائلعثمان رضی اللہ عنہ ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے قبل از ہجرت اپنی بیٹی رقیہ کی شادی سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے کر دی تھی‘ جب جنگ بدر کے روز وہ فوت ہو گئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنی دوسری بیٹی سیدنا ام کلثوم کی شادی آپ سے کر دی‘ اسی لیے آپ ذی النورین کے خطاب سے مشہور ہیں ام کلثوم بھی ۹ ھ میں فوت ہو گئیں‘