تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آدمیوں کو قبیلہ عبدالقیس کی طرف بھیجا کہ ان کو مرتد بنا کر لائیں‘ لیکن عبدالقیس نے صاف طور پر مرتد ہونے سے انکار کیا اور وہ لوگ ناکام و نامراد واپس آئے‘ اس کے بعد حطم نے معرور بن سوید کو ایک جمعیت دے کر اردگرد کے مسلمان لوگوں کو مرتد بنانے یا ان سے لڑنے کے لیے بھیجا۔ اسی حالت میں سیدنا علاء بن الحضرمی اپنا لشکر لیے ہوئے ملک بحرین میں داخل ہوئے‘ انہوں نے سیدنا جارود بن المعلیٰ رضی اللہ عنہ کے پاس جومقام دارین میں تشریف رکھتے تھے حکم بھیجا کہ بنو عبدالقیس کو ہمراہ لے کر حطم پر حملہ کرو‘ اس حکم کے پہنچتے اور اس خبر کے مشہور ہوتے ہی اردگرد کے تمام مسلمان علاء بن الحضرمی کے پاس آ آ کر جمع ہو گئے اور جس قدر مرتدین و مشرکین اس علاقہ میں تھے وہ سب حطم کے لشکر میں آ آ کر شامل ہو گئے۔ سیدنا علاء بن الحضرمی رضی اللہ عنہ اپنا لشکر لیے ہوئے آگے بڑھے اور حطم کی لشکرگاہ کے قریب پہنچ کر خیمہ زن ہوئے اور انہوں نے دیکھا کہ حطم نے اپنے لشکرگاہ کے گرد ایک خندق کھدوالی ہے‘ آخر دونوں لشکروں میں لڑائی شروع ہوئی ایک مہینہ تک طرفین سے لڑائی کا سلسلہ جاری رہا کوئی ایک دوسرے پر فتح یاب نہ ہوا‘ جب پورا ایک مہینہ اسی حالت میں گذر گیا تو سیدنا علاء رضی اللہ عنہ نے غازیان اسلام کو لے کر ایک زبردست حملہ کیا‘ اور بہادر ان اسلام خندق کو عبور کر کے لشکر گاہ کفار میں داخل ہو گئے‘ قیس بن عاصم کے ہاتھ سے حطم مارا گیا‘ بہت سے مرتدین ہلاک ہوئے‘ باقی بھاگ نکلے‘ بھاگے ہوئوں کا تعاقب ہوا‘ اور بالآخر رفتہ رفتہ سب اسلام کی طرف لوٹ آئے‘ مذکورہ بالا جنگ میں مسلمانوں کے ہاتھ بہت سامان غنیمت آیا‘ جس سے لشکر اسلام کی حالت خوب درست ہو گئی۔ لقیط بن مالک اوپر ذکر آ چکا ہے کہ سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے حذیفہ بن محصن رضی اللہ عنہ کو عمان کی جانب اور عرفجہ بن ہرثمہ رضی اللہ عنہ کو اہل مہرہ کی جانب روانہ کیا تھا‘ اور دونوں کے ساتھ رہنے کا حکم ہوا تھا‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی وفات کا حال سن کر ملک عمان میں لقیط بن مالک نے نبوت کا دعویٰ کیا‘ اہل عمان اور اہل مہرہ مرتد ہو گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف سے جو عامل وہاں مقرر تھے ان کو نکال دیا‘ حذیفہ بن محصن حمیری کو سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے حکم دیا تھا کہ اول عمان کی طرف جانا‘ وہاں کی مہم سے فارغ ہو کر مہرہ کی جانب متوجہ ہونا‘ ادھر عکرمہ بن ابی جہل کو بھی جو یمامہ کی طرف بھیجے گئے تھے یہی حکم ملا تھا کہ عمان کی طرف جا کر حذیفہ و عرفجہ کے شریک ہوں‘ چنانچہ یہ تینوں سردار صحرائے عمان میں مل کر خیمہ زن ہوئے‘ لقیط نے اسلامی لشکر کی خبر سن کر فوجیں فراہم کیں اور شہر دبا میں آ کر ہر طرح سامان حرب سے مسلح ہو کر لشکر اسلام کے مقابلہ کو نکلا‘ لشکر اسلام میں عکرمہ بن ابی جہل مقدمتہ الجیش پر تھے‘ میمنہ میں حذیفہ رضی اللہ عنہ اور میسرہ میں عرفجہ رضی اللہ عنہ اور قلب لشکر میں وہ رئوساء عمان تھے جو اسلام پر ثابت قدم تھے اور لشکر اسلام کے آنے کی خبر سن کر شریک لشکر ہوئے تھے۔ نماز فجر کے وقت سے لڑائی شروع ہوئی‘ اسلامی لشکر نشیبی زمین میں تھا اور دشمنوں کو بلند زمین پر موقعہ مل گیا تھا‘ ابتداً جنگ کا عنوان مسلمانوں کے خلاف اور شکست