تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عبداللہ کے بالمقابل رکھو اور پھر قرعہ ڈالو‘ اس طرح ہر مرتبہ دس دس اونٹ بڑھاتے جائو‘ یہاں تک کہ قرعہ اونٹوں کے نام پر آ جائے۔ چنانچہ ایسا ہی کیا گیا اور قرعہ عبداللہ ہی کے نام نکلتا رہا‘ یہاں تک کہ جب اونٹوں کی تعداد سو گئی تب اونٹوں کے نام قرعہ آیا‘ عبدالمطلب نے اپنی تسکین خاطر کے لیے دو مرتبہ پھر قرعہ ڈالا اور اب ہر مرتبہ اونٹوں ہی کے نام قرعہ نکلا‘ وہ سو اونٹ ذبح کئے گئے اور عبداللہ کی جان بچی‘ اس وقت سے ایک آدمی کا خوں بہا قریش میں سو اونٹ مقرر ہوئے‘ عبدالمطلب کے کل تیرہ بیٹے اور چھ بیٹیاں پیدا ہوئیں جن کا شجرہ نسب ذیل میں درج کیا جا رہا ہے۔ شجرہ نسب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی ولادت با سعادت عام الفیل سے چند ماہ پیشتر عبدالمطلب نے اپنے بیٹے عبداللہ کی شادی قریش کے معزز گھرانے میں آمنہ بنت وہب سے کر دی تھی‘ اس وقت عبداللہ کی عمر چوبیس سال کی تھی‘ اسی موقع پر عبدالمطلب نے ہالہ بنت وہب سے جو آمنہ کی رشتہ دار تھی اپنی شادی کی تھی‘ اس ہالہ بنت وہب کے بطن سے سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے تھے۔ شادی کے چند روز بعد عبدالمطلب نے عبداللہ کو ایک تجارتی قافلہ کے ساتھ بغرض تجارت ملک شام کی طرف روانہ کیا‘ واپسی میں عبداللہ بیمار ہو کر مدینہ میں اپنے رشتہ داروں کے پاس ٹھہر گئے اور اپنی بیماری کا حال باپ کے پاس کہلا بھیجا۔ مکہ میں جب عبداللہ کی بیماری کا حال عبدالمطلب کو معلوم ہوا تو انہوں نے اپنے بیٹے حارث کو عبداللہ کی خبر گیری اور مکہ میں بحفاظت واپس لانے کے لیے بھیجا‘ حارث کے مدینہ پہنچنے سے پہلے ہی عبداللہ فوت ہو کر اپنے رشتہ دار بنو نجار کے قبرستان میں مدفون ہو چکے تھے‘ حارث نے مکہ میں واپس آ کر یہ روح فرسا اور جاں گسل خبر عبدالمطلب کو سنائی۔ عبداللہ نے اپنے بعد چند اونٹ‘ چند بکریاں اور ایک لونڈی ام ایمن ترکہ چھوڑا تھا‘ سیدنا آمنہ حاملہ تھیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم ابھی شکم مادر ہی میں تھے کہ یتیم ہو گئے‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے والد عبداللہ کی عمر پچیس سال کی تھی کہ فوت ہو گئے۔ واقعہ اصحاب الفیل کے باون یا پچپن روز کے بعد آپ صلی اللہ علیہ و سلم ماں کے پیٹ سے پیدا ہوئے‘ ماں نے ایام حمل ہی میں خواب میں دیکھا تھا کہ فرشتہ نے ان سے آ کر کہا جو بچہ تیرے پیٹ میں ہے اس کا نام احمد صلی اللہ علیہ و سلم ہے‘ اس لیے ماں نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا نام احمد صلی اللہ علیہ و سلم رکھا۔ عبدالمطلب نے اس پوتے کا نام محمد صلی اللہ علیہ و سلم رکھا‘ ابوالفداء کی روایت کے موافق لوگوں نے تعجب کے ساتھ عبدالمطلب سے دریافت کیا کہ آپ نے اپنے خاندان کے مروجہ ناموں کو چھوڑ کر یہ نیا نام کیوں اختیار کیا؟ عبدالمطلب نے جواب دیا اس لیے کہ میرا پوتا دنیا بھر کی ستائش و تعریف کا شایان قرار پائے۔ ابن سعد نے روایت کی ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم پیدا ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ کچھ آلائش نہ نکلی جیسی کہ اور بچوں کے ساتھ بوقت پیدائش نکلتی ہے۔