تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
غزوہ بنو مصطلق شعبان ۵ ھ میں خبر پہنچی کہ بنو المصطلق کا سردار حارث بن ابی ضرار جنگ کی تیاریوں میں مصروف ہے اور وہ عرب کے دوسرے قبائل کو اپنا شریک بنا رہا ہے کہ آئو مسلمانوں پر حملہ کرنے میں میرے ساتھ شریک ہو جائو‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے تحقیق حال کے لیے بریدہ بن حصیب رضی اللہ عنہ اسلمی کو بطور ایلچی روانہ کیا‘ سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ نے واپس آ کر اطلاع دی کہ حارث بن ابی ضرار اسلام اور مسلمانوں کی بیخ کنی پر تلا ہوا ہے اس نے بہت سے قبائل کو اپنے ساتھ ملا لیا ہے اور کسی طرح لڑائی اور حملہ سے باز آنا نہیں چاہتا۔ ساتھ ہی خبر پہنچی کہ حارث اپنے لشکر کو لے کر روانہ ہونے والا ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فوراً مسلمانوں کو تیاری کا حکم دیا‘ مدینہ میں زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو عامل مقرر کیا اور لشکر اسلام کے ساتھ روانہ ہوئے‘ اس لشکر میں تیس گھوڑے تھے جن میں دس مہاجرین کے اور بیس انصار کے تھے‘ مہاجرین اور انصار کے جدا جدا علم تھے‘ انصار کا علم سعد بن عبادہ کے ہاتھ میں تھا اور مہاجرین کے علمبردار سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ تھے سیدنا عمرفاروق کو مقدمۃ الجیش پر مقرر کیا گیا‘ چونکہ متواتر متعدد حملوں میں مسلمانوں کو کامیابی حاصل ہوتی ہوئی دیکھی تھی لہذا اس مرتبہ مال غنیمت کی طمع میں عبداللہ بن ابی بھی اپنی جماعت منافقین کے ساتھ شریک ہو گیا۔ یہ منافق لوگ چونکہ اپنے آپ کو مسلمان کہتے تھے اس لیے ان کو تمام اسلامی حقوق حاصل تھے اور شریک لشکر ہونے سے وہ منع نہیں کئے جا سکتے تھے‘ یہ سب سے پہلا موقع تھا کہ عبداللہ بن ابی اور اس کی جماعت منافقین لشکر اسلام کے ساتھ بغرض قتال روانہ ہوئی‘ جنگ احد میں تو یہ لوگ راستے ہی سے لوٹ کرچلے آئے تھے اور شریک جنگ نہ ہوئے تھے‘ حارث بن ابی ضرار نے ایک جاسوس روانہ کیا تھا‘ یہ جاسوس راستے میں اتفاقاً لشکر اسلام کے قریب پہنچا اور گرفتار ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے سامنے پیش کیا گیا‘ جب اس کا جاسوس ہونا تحقیق ہو گیا اور اسلام لانے سے بھی اس نے انکار کیا تو رسم عرب اور جنگی ۱؎ سیرت ابن ہشام ص ۴۱۰۔ آئین کے موافق اس کے قتل کا حکم صادر ہوا‘ اور وہ قتل کیا گیا‘ حارث کو جب اپنے جاسوس کے قتل ہونے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے قریب پہنچنے کی خبر پہنچی تو وہ بہت پریشان اور بدحواس ہوا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے سیدنا عمرفاروق رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ تم آگے بڑھ کر ان کو اسلام کی دعوت دو‘ چنانچہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فاروق نے آگے بڑھ کر ان کو تبلیغ اسلام کی‘ انہوں نے اس کا سختی سے رد کیا۔ اس کے بعد طرفین سے حملہ آوری ہوئی‘ کفار کا علم بردار سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کے ہاتھ سے مارا گیا‘ علمبردار کے گرتے ہی کفار کے پائوں یک لخت اکھڑ گئے اور وہ میدان چھوڑ کر مسلمانوں کے سامنے سے بھاگ گئے‘ جو آدمی کفار کے گرفتار ہوئے ان میں جویریہ یعنی سالار لشکر کی بیٹی بھی گرفتار ہوئی‘ بہت سامان غنیمت بھی مسلمانوں کے ہاتھ آیا‘ مریسیع جہاں بنی المصطلق سے لڑائی ہوئی تھی مدینہ منورہ سے نو منزل