تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہو کر شروع کیا‘ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ان کی حکومت و سلطنت قہرو جبر و خوف و دہشت پر قائم ہوئی‘ لوگوں کی جائز آزادی چھن گئی‘ مذہبی احکام کے نفاذ و قیام میں بھی افہام و تفہیم اور رفع شکوک کی جائز آزادی لوگوں سے سلب ہو گئی‘ یہ وجہ ہے کہ آج کسی شخص کی سمجھ میں یہ بات نہیں آتی‘ کہ ایک معمولی نواب یا رئیس کی جس قدر ہیبت لوگوں کے دلوں پر طاری ہے اور وہ جس قدر اس کی تعظیم و تکریم بجا لانا ضروری سمجھتے ہیں‘ خلفاء راشدین کی اس قدر ہیبت اور اس قدر تعظیم و تکریم بھی خوف و دہشت کی وجہ سے کسی کے قلب پر طاری نہ تھی‘ بلکہ ان کی ہیبت و عظمت شفیق استاد اور والدین کی ہیبت و عظمت کے مانند تھی‘ شیر مردم اور نار مردم کش کی مانند نہ تھی‘ آج ایک صوفی‘ ایک مفتی ایک جبہ پوش مولوی کے قول و فعل پر نکتہ چینی کرتے ہوئے لوگ جس قدر ڈرتے اور خوف زدہ ہوتے ہیں‘ لیکن خلفاء راشدین کے قول فعل پر اگر ذرا بھی شبہ ہوتا تھا تو لوگ آزادانہ اعتراض اور نکتہ چینی کرتے تھے۔ خلافت راشدہ کے زمانے میں جس قدر ممالک میں اسلام پھیل گیا تھا اور دنیا کے جن جن حصوں میں صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کا قدم پہنچ گیاتھا‘ اس کی برکت سے آج تک بھی ان تمام ملکوں کی غالب آبادی کا مذہب اسلام ہی ہے‘ جو ممالک خلافت راشدہ کے بعد مفتوح ہوئے اور جن میں صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے قدم نہیں پہنچے‘ ان ملکوں کے مسلمانوں کی اسلامی عصبیت اور ان ملکوں میں اسلامی عظمت اور اس کا استحکام اس درجہ پر نہیں پایا جاتا‘ اس حقیقت پر غور کرنے سے اس روحانی اثر و طاقت کا کچھ کچھ اندازہ ہو سکتا ہے‘ جو صحابہ کرام رضی اللہ عنھم میں صحبت نبوی صلی اللہ علیہ و سلم سے پیدا ہو گئی تھی۔ تاریخ اسلام کی اس پہلی جلد میں خلافت راشدہ کی مختصر و مجمل تاریخ بیان ہو چکی ہے‘ اس پہلی جلد میں اکثر صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے نام واقعات کے سلسلہ میں بیان ہوئے ہیں‘ ان ناموں کی برکت سے امید ہے کہ اس جلد کا مطالعہ قارئین کرام کے لیے ضرور مبارک ہوگا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم میں دس صحابی جن کو عشرہ مبشرہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے‘ زیادہ معزز و مکرم ہیں‘ یہ وہ دس بزرگ ہیں‘ جنہوں نے اپنے اعمال حسنہ کی بدولت اس دنیا ہی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی زبان مبارک سے اپنی جنتی ہونے کی بشارت سن لی‘ ان بزرگوں میںسے سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ ‘ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ ‘ سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ ‘ سیدنا علی رضی اللہ عنہ ‘ سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ ‘ سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ ‘ سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ ‘ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ ‘ سیدنا ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ نو بزرگوں کا ذکر تھوڑا یا بہت اس جلد میں بیان ہو چکا ہے اور قارئین کرام ان سے ضرور واقف ہو گئے ہیں‘ عشرہ مبشرہ میں سے صرف ایک بزرگ یعنی سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ کا ذکر شروع اوراق میں آ چکا ہے‘ ان آخری اوراق میں نہیں آیا‘ لہذا اس جلد کے ختم کرنے سے پیشتر ان کے متعلق چند سطریں اس خاتمہ میں لکھنی مناسب ہیں۔ سیدنا سعید رضی اللہ عنہ بن زید آپ سیدنا عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے چچیرے بھائی اور بہنوئی تھے‘ آپ کا شجرہ نسب اس طرح ہے سعید بن زید بن عمرو بن نفیل بن عبداللہ بن قرط بن رباح بن عدی‘ تمام