تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لیے تشریف لے آئے تھے کہ فاروق اعظم کے حدود شام میں تشریف لانے کا حال ان کو معلوم ہو چکا تھا‘ اور سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کے خدمت میں حاضر ہو کر مصر کے حالات بیان کرنا اور انتظام ملکی کے متعلق فاروق اعظم سے ہدایات کا حاصل کرنا ضروری تھا۔ فاروق اعظم کی واپسی کے بعد سیدنا عمروبن العاص رضی اللہ عنہ اس وبا کی مصیبت اور سیدنا ابوعبیدہ و سیدنا معاذ کی وفات کے سبب فوراً مصر کو نہ جا سکتے تھے۔ اسی وبا میں یزید بن ابی سفیان جو دمشق کے عامل تھے فوت ہوئے‘ ان کے فوت ہونے کی خبر سن کر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ ان کے بھائی کو دمشق کا عامل مقرر فرمایا‘ اس انتظام میں شرجیل بن حسنہ علاقہ اردن کے عامل مقرر ہوئے۔ اس وبا میں بڑے بڑے معزز و بزرگ صحابی فوت ہوئے اور اسلامی فتوحات کا سلسلہ جو ایک خاص رفتار کے ساتھ جاری تھا اس لیے رک گیا کہ لشکر اسلام اپنی ہی مصیبتوں میں گرفتار تھا۔ اسی سنہ ۱۸ ھ میں فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے شریح بن حارث کندی کو کوفہ کا اور کعب بن سوارازدی کو بصرہ کا قاضی مقرر فرمایا‘ اسی سال فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے مکہ اور مدینہ کے درمیان مسافروں کی راحت کے لیے مکانات اور کنویں تعمیر کرائے‘ خانہ کعبہ کے صحت کی توسیع کی اور لوگوں کے مکانات خرید خرید کر صحن کعبہ میں شامل کئے۔ فتوحات فاروقی اوپر جن جن ملکوں اور صوبوں کی فتوحات کا ذکر ہوا ہے‘ ان میں فارس و عراق و جزیرہ و خراسان و بلوچستان و شام و فلسطین و مصر و آرمینیا وغیرہ کا تذکرہ آ چکا ہے‘ یہ فتوحات جو فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی دس سالہ خلافت کے زمانہ میں ہوئیں معمولی فتوحات نہیں سمجھی جا سکتیں‘ فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے ۲۲ ھ میں اسلامی سلطنت کے جو صوبے مقرر فرمائے تھے ان کی تفصیل اس طرح ہے‘ مکہ‘ مدینہ‘ شام‘ جزیرہ‘ بصرہ‘ کوفہ‘ مصر‘ فلسطین ‘ خراسان آذربائیجان‘ فارس‘ ان میں سے بعض صوبے ایسے بھی تھے جو دو دو صوبوں کے برابر تسلیم کئے جاتے تھے‘ بعض صوبوں کے صدر مقام بھی دو دو تھے اور دونوں جگہ الگ الگ صوبے دار معہ اپنے کامل عملہ کے رہتے تھے‘ ہر صوبہ میں ایک والی یا عامل‘ ایک کاتب یا میر منشی‘ ایک بخشی فوج‘ ایک صاحب الخراج یا کلکٹر‘ ایک افسر پولیس‘ ایک افسر خزانہ اور ایک قاضی ضرور ہوتا تھا۔ خلافت فاروقی پر ایک عام تبصرہ لکھنے سے پیشتر شہادت فاروقی کا حال بھی بیان کر دینا مناسب معلوم ہوتا ہے۔ واقعہ شہادت فاروق اعظم مدینہ منورہ میں مغیرہ بن شعبہ کا ایک نصرانی غلام فیروز نامی جس کی کنیت ابولولو تھی رہتا تھا‘ اس نے ایک روز بازار میں فاروق اعظم رضی اللہ عنہ سے شکایت کی کہ میرا آقا مغیرہ بن شعبہ مجھ سے زیادہ محصول لیتا ہے‘ آپ کم کرا دیجئے‘ فاروق اعظم نے اس سے دریافت کیا کہ کس قدر محصول وہ وصول کرتا ہے ابو لولو نے کہا دو درہم (نصف تولہ چاندی برابر پچاس روپے تقریباً) روزانہ‘ فاروق اعظم نے دریافت فرمایا کہ تو