تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۱؎ سیرت ابن ہشام‘ ص ۳۱۴۔ ۲؎ سیرت ابن ہشام ص ۳۱۵۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اپنے اصحاب رضی اللہ عنھم کے ساتھ تیز رفتاری سے روانہ ہو کر اسیروں اور ان کے محافظ دستے کو پیچھے چھوڑ کر مدینہ کی طرف روانہ ہوئے آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے ایک دن بعد قیدی بھی مدینے میں پہنچ گئے۔ اسیران جنگ کے حسن سلوک کی تاکید قیدی جب مدینہ پہنچ گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کو صحابہ کرام رضی اللہ عنھم میں تقسیم فرما کر حکم دیا کہ ان کے ساتھ نیک سلوک کرنا‘ ان قیدیوں میں ایک شخص ابو عزیز بن عمیر بھی تھا جو لشکر کفار کا علمبردار اور سیدنا مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کا حقیقی بھائی تھا‘ ابوعزیز کا بیان ہے کہ جب مجھے بدر سے گرفتارکر کے مدینے کی طرف لا رہے تھے تو میں انصاریوں کی ایک جماعت کے زیر حراست تھا‘ یہ انصاری جب کھانا کھانے بیٹھتے تو روٹی مجھے دیتے اورکھجوریں کھا کر گذارہ کر لیتے‘ میں شرما کر روٹی ان میں سے کسی کو دیتا تو وہ پھر مجھی کو واپس کر دیتا۔ مدینہ میں پہنچ کر ابوعزیز‘ ابی یسر رضی اللہ عنہ انصاری کے حصے میں آیا‘ سیدنا مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ ‘ ابی یسر رضی اللہ عنہ انصاری رضی اللہ عنہ سے کہنے لگے کہ اس کو خوب حفاظت سے رکھنا اور اس پر سختی کرنا کیونکہ اس کی ماں بڑی مالدار ہے اس سے معقول فدیہ ملے گا۔ ابو عزیز نے یہ دیکھ کر کہ میرا حقیقی بھائی میرے محافظ کو سختی کرنے کی تاکید کر رہا ہے کہا کہ بھائی صاحب! کیا آپ میرے لیے یہی خیر خواہی کر رہے ہیں؟ سیدنا مصعب رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ اب تو میرا بھائی نہیں ہے۔ میرا بھائی یہ شخص ہے جو تیری حراست کر رہا ہے‘ ۱؎ ابوعزیز کی ماں نے چار ہزار درہم بھیج کر ابوعزیز کو رہائی دلوائی‘ ۲؎جنگ بدر میں مشرکوں کے شکست پانے کی خبر جب مکہ میں پہنچی تو جس طرح کفار کو رنج و ملال ہوا اسی طرح ان چند مسلمانوں کو جو مکہ میں رہ گئے تھے اور اپنے اسلام کو چھپائے ہوئے تھے بے حد مسرت و خوشی حاصل ہوئی۔ ابولہب کسی وجہ سے اس جنگ میں شریک نہ ہو سکا تھا‘ اس نے جب مکہ کے تمام بڑے سرداروں کے مقتول اور اہل مکہ کے شکست یاب ہونے کی خبر سنی تو اس کے دل پر ایسا دھکا لگا کہ اس کے سننے سے ایک ہفتہ بعد مر گیا۔۳؎ ۱؎ اللہ‘ اللہ! صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے مثالی ایمان کے کیا کہنے! صحابہ رضی اللہ عنھم کی دینی غیرت اور بے پایاں ایمان کو دیکھ کر قرآن نے یوں گواہی دی {اَشِدَّآئُ عَلَی الْکُفَّارِ رُحَمَآئُ بَیْنَہُمْ} (الفتح : ۴۸/۲۹) اور ڈاکٹر اقبال نے اسے اپنے شعر میں یوں ڈھالا ؎ ہو حلقہ یاراں تو بریشم کی طرح نرم رزم حق و باطل ہو تو فولاد ہے مومن ۲؎ سیرت ابن ہشام ص ۳۱۶ و ۳۱۷۔ ۳؎ سیرت ابن ہشام ص ۳۱۷ و ۳۱۸۔ اسیران جنگ کا مسئلہ اسیران جنگ کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے مسجد نبوی میں صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے مشورہ کیا تو سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میری