تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہجرت کا دسواں سال محرم ۱۰ ھ سے آخر سال تک بھی وفود کی آمد اور قبائل عرب کے اسلام میں داخل ہونے کا سلسلہ برابر جاری رہا‘ ماہ ربیع الثانی میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے سیدنا خالد بن الولید رضی اللہ عنہ کو چار سو صحابہ رضی اللہ عنھم کے ساتھ علاقہ نجران اور اس کے اطراف و جوانب کے لوگوں کی طرف روانہ کیا اور سمجھادیا کہ لوگوں کو تین بار اسلام کی دعوت کرنا اور جب وہ اسلام قبول کر لیں تو اسلام کی تعلیم دینا اور لڑائی نہ کرنا‘ ان اطراف کے لوگوں نے سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے پہنچتے ہی فوراً بخوشی اسلام قبول کر لیا‘ انہیں اسلام قبول کرنے والوں میں قبیلہ بنو حرث بن کعب بھی شامل تھا‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے سیدنا خالد رضی اللہ عنہ اور دوسرے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کو واپس بلا لیا اور عمرو بن خرثم کو اس طرف اسلام کی تعلیم کے لیے نقیب بنا کر بھیجا۔ ماہ رمضان ۱۰ ھ میں غسان کا وفد آیا جس میں تین آدمی تھی‘ ان لوگوں نے خدمت اقدس میں حاضر ہو کر بطیب خاطر اسلام قبول کیا اور اپنی قوم کی طرف لوٹ کر گئے مگر ان کی قوم نے اسلام قبول نہ کیا۔ ماہ شوال ۱۰ ھ میں سلامان کا وفد سات آدمیوں کا آیا جس میں ان کا سردار حبیب بن عمرو بھی تھا‘ یہ لوگ بھی مسلمان ہوئے اور ضروریات دین کی تعلیم سے فارغ و واقف ہو کر واپس گئے‘۱؎ ایک روز حبیب بن عمرو نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے دریافت کیا کہ افضل الاعمال کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ وقت پر نماز کا ادا کرنا۔ انہیں ایام میں ازد کا دس آدمیوں کا وفد آیا یہ سب بھی مشرف بہ اسلام ہوئے اور ان کی تبلیغ سے تمام قبیلہ نے اسلام قبول کیا‘ قبیلہ ازد اور قبیلہ جرش میں اسی قبول اسلام کی وجہ سے جنگ ہوئی اہل جرش نے جنگ سے پیشتر اپنے دو آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے حالات دریافت کرنے کو مدینے بھیجے تھے‘ یہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان سے کہا‘ کہ اہل جرش اور اہل ازد میں جنگ ہوئی اور جرش نے شکست پائی‘ اسی روز جرش کو شکست ہوئی تھی‘ جب یہ دونوں آدمی واپس گئے ۱؎ سیرت ابن ہشام ص ۵۷۰۔ اور یہ واقعہ بیان کیا تو تمام قبیلہ جرش مسلمان ہو گیا۔۱؎ اسی سال آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو ملک یمن کی طرف بھیجا کہ وہاں کے لوگوں کو بت پرستی کی برائی اور توحید کی خوبی سمجھائیں‘ یعنی اسلام کی تبلیغ کریں‘ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی تبلیغ کا یہ اثر ہوا کہ یمن کا مشہور قبیلہ ہمدان تمام مسلمان ہو گیا‘۲؎ اس کے بعد تمام قبائل یمن یکے بعد دیگرے اسلام میں داخل ہونے شروع ہوئے اور ان کے وفود مدینہ منورہ میں آ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں باریاب ہوئے۔ اسی سال قبیلہ مراد کا وفد ملوک کندہ سے علیحدہ ہو کر آیا اور مشرف بہ اسلام ہو کر