تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے یہ بھی فرمایا کہ الخلافۃ بعدی ثلاثون سنۃ ثم ملک بعد ذلک‘ ۲؎ پھر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے خدائے تعالیٰ سے علم پا کر یہ بھی معلوم کیا الائمۃ من قریش (امام قریش میں سے ہوں گے) یہ سب آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی پیش آئندہ واقعات کے متعلق پیش گوئیاں تھیں احکام نہ تھے‘ اب اگر کوئی شخص الخلافۃ بعدی ثلاثون سنۃ ثم ملک بعد ذلک (میرے بعد خلافت تیس سال رہے گی پھر سلطنت ہو جائے گی) کو حکم قرار دے تو ظاہر ہے کہ یہ ایک مغالطہ ہو گا جو وہ لوگوں کو دینا چاہتا ہے نہ کہ اصل حقیقت‘ بالکل یہی کیفیت الائمہ من قریش کی ہے‘ اس میں کیا شک و شبہ ہے کہ اس زمانہ میں قریش ہی کے اندر اعلیٰ قسم کا دماغ اور اعلیٰ درجہ کا علم و تقوی موجود تھا اور ان صفات حسنہ میں ان کو دوسروں پر فضیلت تھی اور خدائے تعالیٰ نے ان کو خلافت کے لیے منتخب فرمایا‘ پھر جب ان کی وہ حالت نہ رہی تو دوسرے لوگوں میں سے جو منصب خلافت کے متعلق بہترین معلوم ہوتے خدائے تعالیٰ نے ان کو ۱؎ صحیحبخاریکتابمناقبالانصارحدیث۳۷۹۹تا۳۸۰۱۔ ۲؎ ’’میرے بعد خلافت تیس برس تک رہے گی‘ پھر بادہشات ہو جائے گی۔‘‘ خلافت و حکومت عطا فرمائی۔ بہرحال خلافت یا حکومت و سلطنت کسی خاندان کے لیے مخصوص نہیں ہے‘ یہ خدائے تعالیٰ کا ایک انعام ہے اور ہمیشہ ان لوگوں کو ملتا ہے جو اپنے آپ کو اس کا اہل ثابت کریں‘ جب وہ نااہل اور نالائق ہو جاتے ہیں تو خدائے تعالیٰ ان سے اس انعام کو چھین لیتا اور دوسروں کو عطا فرما دیتا ہے‘ اور یہی الٰہی انصاف سے ہم کو توقع ہونی چاہیے تھی۔ خلافت اور پیری مریدی بعض لوگوں کا خیال ہے کہ سورہ نور کی آیت استخلاف میں جس خلافت کا وعدہ خدائے تعالیٰ نے فرمایا ہے وہ پیری مریدی کا سلسلہ مراد ہے‘ میرے نزدیک یہ سراسر نا درست اور غلط عقیدہ ہے‘ یہ مانا کہ پیر بھی اپنے مریدوں پر حکمراں ہوتا ہے‘ لیکن اس حکومت اور خلیفہ کے نافذ الفرمان ہونے میں زمین و آسمان کا فرق ہے‘ کسی پیر کو زمین کا حاکم اور زمین کا داور ہرگز نہیں کہا جا سکتا‘ قرآن کریم نے خلیفہ کے معانی سمجھانے میں آدم علیہ السلام و دائود علیہ السلام کا نام لے کر اور ان کی مثالیں بیان فرما کر کسی اشتباہ کا موقعہ باقی نہیں رکھا‘ ہم کو بہرحال قرآن کریم ہی کی اصطلاح سے کام لینا ہے اور قرآن کریم اپنے الفاظ کے معنیٰ خود بتا دیتا ہے۔ --- سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نام و نسب آپ رضی اللہ عنہ کا نام عبداللہ بن ابوقحافہ بن عامر بن عمروبن کعب بن سعد بن تمیم بن مرہ بن کعب بن لوی بن غالب بن فہربن مالک بن نضر بن کنانہ ہے‘ مرہ پر آپ رضی اللہ