تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
رعایت کے ساتھ پیش آنا چاہیے‘ پھر ایک عام وصیت تحریر کرانے لگے‘ کہ وفات کا وقت آ گیا‘ اور سوائے لا الہ الا اللہ کے دوسرا کلمہ زبان مبارک سے نہ نکلا۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی قبر کا پتہ نہیں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد ابن بلجم کو سیدنا حسن کی خدمت میں پیش کیا گیا اور انہوں نے ایک ہی وار میں اس کا کام تمام کیا‘ سیدنا علی تریسٹھ سال کی عمر اور پورے پانچ سال کی خلافت کے بعد شہید ہوئے‘ سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہ ‘ سیدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہ اور سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ نے آپ کو غسل دیا اور تین کپڑوں میں کفنایا‘ جن میں قمیص نہ تھی‘ سیدنا حسن رضی اللہ عنہ نے آپ کے جنازہ کی نماز پڑھائی۔ بعض روایتوں کے بموجب مسجد کوفہ میں‘ بعض کی موافق اپنے مکان میں‘ بعض کی موافق کوفہ سے دس میل کے فاصلہ پر دفن کئے گئے۔ بعض روایتوں کی بموجب سیدنا حسن نے آپ کے جسد مبارک کو خارجیوں کے خوف سے کہ کہیں آپ کی بے حرمتی نہ کریں نکال کر ایک دوسری قبر میں پوشیدہ طور پر دفن کیا۔ ایک اور روایت کی موافق آپ کے تابوت کو مدینہ منورہ لے جانے لگے‘ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے قریب دفن کریں‘ اثناء راہ میں وہ اونٹ جس پر آپ کا جنازہ تھا بھاگ گیا اور پھر کہیں اس کا پتہ نہ چلا‘ ایک اور روایت کے موافق وہ اونٹ طے کی سر زمین میں ملا‘ لوگوں نے اس کو پکڑ کر آپ کا جنازہ وہیں دفن کر دیا۔ غرض آج تک اتنے بڑے اور عظیم الشان شخص کے مزار کا صحیح حال کسی کو نہ معلوم ہوا کہ کہاں ہے‘ اس کی وجہ وہی معلوم ہوتی ہے کہ خارجیوں کے خوف سے آپ کو ایسی جگہ دفن کیا گیا جس کا حال عام لوگوں کو معلوم نہ ہوا‘ اس میں یہ بھی ایک حکمت الہی معلوم ہوتی ہے کہ بعد میں لوگوں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو خدائی تک مرتبہ دینے میں تامل نہیں کیا اگر ان کے مزار کا صحیح علم ہوتا تو اس کو لوگ شرک کی منڈی بنائے بغیر ہرگز نہ رہتے جیسا کہ ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں‘ کہ بزرگوں کی قبروں کو لوگوں نے قبلہ اور بت بنا رکھا ہے اور مسلمان کہلا کر مشرکین مکہ سے کسی حالت میں کم نظر نہیں آتے‘ جس کا جی چاہے‘ سالانہ عرسوں کے موقعہ پر جو بزرگوں اور نیک لوگوں کی قبروں پر ہوتے ہیں مسلم نما مشرکوں کے کرتوتوں کا تماشا جا کر دیکھ آئے۔ ازواج و اولاد سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے باوقات مختلف ۹ بیویاں کیں جن سے چودہ لڑکے اور سترہ لڑکیاں پیدا ہوئیں‘ آپ کا پہلا نکاح سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے ہوا‘ جن کے بطن سے دو لڑکے حسن و حسین رضی اللہ عنھم اور دو لڑکیاں زینب رضی اللہ عنھا اور ام کلثوم رضی اللہ عنھا پیدا ہوئیں۔ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا کے فوت ہونے کے بعد آپ نے ام البنین بنت حرام کلابیہ سے نکاح کیا‘ جن کے بطن سے عباس رضی اللہ عنہ جعفر رضی اللہ عنہ ‘ عبداللہ رضی اللہ عنہ عثمان رضی اللہ عنہ چار لڑکے پیدا ہوئے۔ تیسرا نکاح آپ نے لیلی بنت مسعود بن خالد سے کیا‘ جن کے بطن سے عبیداللہ رضی اللہ عنہ و ابوبکر رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے۔