تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
قریش کی مخالفت ایمان لانے اورمسلمان ہو جانے والوںمیں کچھ لوگ غلام تھے اور کچھ ایسے تھے جو اپنے قبیلہ کا زور اور رشتہ داروں کی جماعت نہ رکھنے کے سبب بہت ہی کمزور سمجھے جاتے تھے! ایسے لوگوں کو اسلام سے مرتد بنانے کے لیے جسمانی ایذائیں شروع کی گئیں‘ جو لوگ کسی قبیلہ سے تعلق رکھتے تھے اور ان کو عام لوگوں کا ایذا پہنچانا اس لیے اندیشہ ناک تھا کہ کہیں ان کے قبیلہ والے حمایت پر نہ اٹھ کھڑے ہوں‘ ان کے رشتہ داروں کو آمادہ کیا گیا کہ وہ خود اپنے مسلمان ہو جانے والے رشتہ دار کو سزا و ایذا دے کر مرتد بنائیں‘ مسلمانوں کا تمسخر اڑانے اور ان کو برا کہنے کے لیے عام طور پر تیاری کی گئی کہ دوسروں کو اسلام میں داخل ہونے کی جرات نہ رہے‘ ادھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے اسلام کی علانیہ تبلیغ شروع کی‘ ادھر قریش نے پوری سرگرمی کے ساتھ مخالفت پر کمر باندھی۔ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ ‘ امیہ بن خلف کے غلام تھے‘ ان کے اسلام لانے کا حال معلوم ہوا تو امیہ بن خلف نے ان کو قسم قسم کی تکلیفیں دینی شروع کیں‘ گرم ریت پر لٹا کر چھاتی کے اوپر گرم پتھر رکھ دیا جاتا‘ مشکیں باندھ کر کوڑوں سے پیٹا جاتا‘ بھوکا رکھا جاتا‘ گلے میں رسی باندھ کر لڑکوں کے سپرد کیا جاتا وہ شہر مکہ کے گلی کوچوں میں اورشہر کے باہر پہاڑیوں میں لیے لیے پھرتے اور مارتے پیٹتے تھے‘ ان تمام ایذا رسانیوں کو سیدنا بلال رضی اللہ عنہ برداشت کرتے اور ’’احد ۔ احد‘‘ کا نعرہ لگاتے جاتے تھے۔۱؎ سیدنا عمار رضی اللہ عنہ اپنے والد سیدنا یاسر رضی اللہ عنہ اور اپنی والدہ سمیہ رضی اللہ عنھا کے ہمراہ مسلمان ہو گئے تھے‘ ابوجہل ان کو گوناگوں عذاب پہنچاتا تھا سیدنا سمیہ رضی اللہ عنھا کو ظالم ابوجہل نے نہایت بے دردی سے نیزہ مار کر شہید کر دیا تھا۔ سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ کو ابوجہل۳؎ نے اس قدر مارا کہ مارتے مارتے اندھا کر دیا تھا۔ غرض بہت سے غلام اورلونڈیاں تھیں جن کو ایسی ایسی سخت و شدید سزائیں دی گئیں کہ ان کے تصور سے بدن کے رونگٹے کھڑے ہوتے ہیں‘ ۴؎ مگر اسلام ایسی زبردست طاقت کا نام ہے کہ سنگ دل کفار کسی کو ۱؎ سیرت ابن ہشام‘ صفحہ ۵۲‘ ۱۵۳۔ رحمت للعالمین ۱: ۵۷۔ ۲؎ سیرت ابن ہشام مترجم‘ صفحہ ۱۵۴‘ الرحیق المختوم‘ صفحہ ۱۲۹۔ ۳؎ یہ سارا ظلم و جور اور فساد بدبخت ابوجہل کا کیا دھرا تھا۔ وہ قریش کو مسلمانوں کے خلاف بھڑکاتا رہتا اور دن رات انہی سازشوں کے تانے بانے بنتا رہتا تھا۔ اس سب کچھ میں اس خبیث کا مرکزی کردار تھا۔ ۴؎ سیرت ابن ہشام‘ صفحہ ۱۵۳‘ رحمت للعالمین ۱ : ۵۷۔ بھی مرتد بنانے میں کامیاب نہ ہوئے۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ بن عفان قبیلہ بنی امیہ کے ایک امیر آدمی تھے مسلمان ہو جانے کے سبب ان کے چچا نے ان کو رسیوں سے باندھ کر خوب مارا اور قسم قسم کی جسمانی ایذائیں پہنچائیں۔۱؎ سیدنا زبیر بن العوام رضی اللہ عنہ کو ان کا چچا چٹائی میں لپیٹ کر ان کو ناک میں دھواں دیا کرتا تھا۔ سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کو قریش نے قرآن پڑھتے ہوئے سن کر اس قدر مارا کہ مارتے مارتے بیہوش کر کے زمین پر ڈال دیا۔