تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دیں گے۔ غرض اس طرح نزول وحی سے لے کر تین سال تک اسلام کی تبلیغ خاموشی کے ساتھ ہوتی رہی اور سعید روحیں کھنچ کھنچ کر اسلام کی طرف جذب ہوتی رہیں۔ کوہ صفا پر اعلان حق اب حکم الٰہی نازل ہوا کہ {فَاصْدِعْ بِمَا تُؤُمَرْ} ’’فاصدع بما تومر‘‘ (تم کو جو کچھ حکم دیا گیا ہے اسے کھول کر سنائو) اس حکم کے نازل ہونے پر آپ صلی اللہ علیہ و سلم کوہ صفا پر چڑھ گئے اور بلند آواز سے ۱؎ سیرت ابن ہشام‘ صفحہ ۱۲۸ و ۱۲۹۔ ایک ایک قبیلہ کا نام لے لے کر بلانا شروع کیا‘ اس آواز کو سن کر ملک عرب کے دستور کے موافق لوگ آ آ کر جمع ہونے شروع ہوئے‘ جب تمام لوگ جمع ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : اخبرتکمانالعدومصبحکماوممسکماماکنتم ’’اے قریش اگر میں تم کو یہ خبر دوں کہ صبح کو یا شام کو تم پر دشمن حملہ کرنے والا ہے تو کیا تم لوگ مجھ کو سچا جانو گے۔‘‘ سب نے ایک زبان ہو کر کہا ہاں ہم نے ہمیشہ تجھ کو صادق القول پایا ہے یہ جواب سن کر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ اچھا میں تم کو خبر دیتا ہوں کہ اللہ کا عذاب نزدیک ہے اس پر ایمان لائو تاکہ عذاب الٰہی سے بچ جائو‘‘ یہ سنتے ہی تمام قریش ہنس پڑے ابولہب نے کہا کہ تجھ پر ہلاکت ہو‘ کیا تو نے اس لیے ہم کو جمع کیا تھا‘‘ اس کے بعد مجمع منتشر ہو گیا اور لوگ اپنے اپنے گھروں کو باتیں بناتے ہوئے چلے آئے‘ ابولہب کے اٹھتے ہی سورہ تَبَّتْ یَدَا اَبِیْ لَھَبْ نازل ہوئی۔۱؎ چند روز کے بعد وانذرعشیرتک الاقربین(یعنی قریبی رشتہ داروں کو ڈرائو) نازل ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ ایک ضیافت کا انتظام کرو‘ چنانچہ انہوں نے ضیافت کا انتظام کیا‘ اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے قریبی رشتہ داروں کو دعوت دی‘ چالیس کے قریب آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے رشتہ دار آئے‘ جب سب کھانا کھا چکے تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے کچھ تقریر فرمانا چاہی‘ مگر ابولہب نے ایسی بیہودہ باتیں شروع کر دیں کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو تقریر کا موقعہ نہ ملا‘ اور لوگ منتشر ہو گئے‘ دوسرے روز آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے پھر ضیافت کا انتظام کیا اور اپنے رشتہ داروں کو پھر بلایا‘ جب سب کھانا کھا چکے تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کو اس طرح مخاطب کیا کہ’’ دیکھو میں تمہاری طرف وہ بات لے کر آیا ہوں کہ جس سے زیادہ اچھی بات کوئی شخص اپنے قبیلہ کی طرف نہیں لایا‘ بتائو اس کام میں کون میرا مددگار ہوگا۔ یہ سن کر سب خاموش تھے کسی نے کوئی جواب نہ دیا۔ اتنے میں علی رضی اللہ عنہ اٹھے اور انہوں نے کہا کہ ’’اگرچہ میں کمزور اور سب سے چھوٹا ہوں مگر میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا ساتھ دوں گا۔‘‘ یہ سن کر سب ہنس پڑے اور مذاق اڑاتے ہوئے چل دیے۔ علانیہ سعی تبلیغ اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے عام طور پرلوگوں کو توحید اور اسلام کی طرف بلانا شروع کیا اور اسی زمانہ سے آپ صلی اللہ علیہ و سلم پر اور آپ صلی اللہ علیہ و