تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بیعت سے فراغت پا کر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کو عورتوں سے بیعت لینے پر مامور فرمایا اور خود بہ نفس نفیس ان کے لیے استغفار کرتے رہے۔ صفوان بن امیہ فتح مکہ کے بعد بخوف جان یمن کی طرف بھاگا‘ عمیر بن وہب رضی اللہ عنہ نے جو اس کی قوم سے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہو کر صفوان کے لیے امان طلب کی آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اس کو امان دی اور اس امر کے ثبوت کی غرض سے اپنا عمامہ جو مکہ میں داخل ہوتے وقت آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے سر مبارک پر تھا مرحمت فرمایا‘ عمیر بن وہب صفوان کو یمن کے قریب سے واپس لائے‘ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے دو مہینے کی مہلت طلب کی‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے چار مہینے کی مہلت عطا فرمائی‘ یہ صفوان وہ شخص تھا جس نے مسلمانوں کے مکہ میں داخل ہوتے وقت مزاحمت کی تھی اور پھر تاب مقاومت نہ لا کر فرار ہو گیا تھا‘ یہی حالت عکرمہ بن ابی جہل کی بھی ہوئی اس کو بھی آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے معاف فرمایا‘ یہ دونوں جنگ حنین کے بعد بخوشی مسلمان ہو گئے تھے۔ حق آیا باطل سرنگوں ہو گیا خانہ کعبہ کے بتوں کا ٹوٹنا گویا تمام ملک عرب کے بتوں کا ٹوٹنا تھا‘ اسی طرح قریش مکہ کا اسلام میں داخل ہو جانا‘ اور اسلام کی اطاعت اختیار کرنا سارے ملک عرب کا مطیع ہو جانا تھا‘ کیونکہ تمام قبائل ۱؎ سورئہ یوسف :۱۲/ ۹۲… سورہ یوسف میں اس حوالہ کے تحت صرف اتنا قرآنی متن ہے کہ {لَا تَثْرِیْبَ عَلَیْکُمُ الْیَوْمَ}اس کے بعد والے الفاظ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے اپنے ہیں۔ کی آنکھیں قریش مکہ کی طرف ہی لگی ہوئی تھیں کہ وہ اسلام اختیار کرتے ہیں یا نہیں‘ فتح مکہ کے بعد بہت سے قریش مسلمان ہو گئے تھے‘ لیکن بہت سے اپنے کفر اور بت پرستی پر قائم تھے‘ کسی کو زبردستی اسلام میں داخل کرنے کی کوشش مطلق نہیں کی گئی‘ بلکہ مدعا صرف امن و امان قائم کرنا اور فساد و بد امنی دور کرنا تھا‘ چنانچہ اب وہ خدشہ باقی نہ رہا اور لوگوں کو مذہبی آزادی حاصل ہوئی‘ اس مذہبی آزادی کی حالت میں بت پرستوں کو اسلام کے مطالعہ کرنے اور سمجھنے کا موقعہ ملا اور وہ یکے بعد دیگرے بہت جلد بخوشی اسلام میں داخل ہوتے گئے‘ یہاں تک کہ تھوڑے ہی دنوں میں سب نے اسلام قبول کر لیا۔ فتح مکہ سے فارغ ہو کر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے شہر مکہ میں منادی کرائی کہ جو لوگ مسلمان ہو گئے ہیں وہ اپنے گھروں میں کوئی بت باقی نہ رہنے دیں‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے نواح مکہ کے مشہور بتوں کے توڑنے اور بت خانوں کے منہدم کرنے کے لیے چھوٹے چھوٹے دستے روانہ کئے‘ سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو تیس سواروں کے ہمراہ روانہ کیا کہ بنو کنانہ کے بت عزیٰ نامی کو‘ جس کا استھان ایک نخلستان میں تھا جا کر‘ منہدم کریں‘ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے جا کر عزی کو پاش پاش کر دیا اور اس کا مندر مسمار کر کے زمین کے برابر کیا۔۱؎ سیدنا عمروبن العاص رضی اللہ عنہ کو بنی ہذیل کے بت سواع کے توڑنے اور مسمار کرنے کے لیے بھیجا گیا‘ سیدنا عمروبن العاص رضی اللہ عنہ جب مندر کے قریب