تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نے کہا ہاں! دنیا میں جو کوئی رسول آیا اور اس نے توحید کی تعلیم پیش کی اس کے ساتھ عداوت و دشمنی کا برتائو ابتداء میں ہوا ہے۔۱؎ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ و سلم بدستور غار حرا میں تشریف لے جاتے رہے‘ چند روز تک آپ صلی اللہ علیہ و سلم پر کوئی وحی نازل نہ ہوئی اس کو زمانۂ فتر کہتے ہیں۔ آخر ایک روز آپ صلی اللہ علیہ و سلم غار حرا سے گھر کو تشریف لا رہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے پھر اسی فرشتہ کو دیکھا‘ ۲؎ آپ صلی اللہ علیہ و سلم اس کو دیکھ کر پھر سہم گئے اور گھر آ کر کپڑا اوڑھ کر لیٹ گئے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے کانوں میں یہ پرجلال آواز آئی۔ {یاََیُّہَا الْمُدَّثِّرُ ٭ قُمْ فَاَنذِرْ ٭ وَرَبَّکَ فَکَبِّرْ ٭ وَثِیَابَکَ فَطَہِّرْ ٭ وَالرُّجْزَ فَاہْجُرْ} (المدثر : ۷۴/۱ تا ۵) ’’اے چادر میں لپٹے ہوئے اٹھ اور لوگوں کو عذاب الہی سے ڈرا اور اپنے رب کی بڑائی و کبریائی بیان کر پاک دامنی اختیار کر اور نجاست یعنی شرک و بدی سے جدائی اختیار کر۔‘‘ اس کے بعد وحی کا سلسلہ برابر جاری رہا۔۳؎ ایک روز جبرئیل امین علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو دامن ۱؎ ایضاً ۲؎ صحیح بخاری کی روایت کے مطابق وہ فرشتہ آسمان و زمین کے درمیان میں ایک کرسی پر بیٹھا ہوا تھا۔ ملاحظہ ہو کتابالوحیحدیث۴۔ ۳؎ صحیحبخاریکتابالوحیحدیث۴ کوہ میں لائے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے سامنے خود وضو کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے بھی اسی طرح وضو کیا پھر جبرئیل علیہ السلام امین نے نماز پڑھائی۔ تبلیغ اسلام آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے تبلیغ توحید کا حکم پاتے ہی تبلیغ کا کام شروع کر دیا‘ لوگوں کو شرک سے باز رکھنے اور توحید الہی کی طرف بلانے کا کام اول آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے گھر ہی سے شروع کیا‘ سیدہ خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہ سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ و سلم پر ایمان لائیں۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ ابن ابوطالب اور سیدنا زید رضی اللہ عنہ بن حارثہ بھی پہلے ہی دن آپ صلی اللہ علیہ و سلم پر ایمان لے آئے‘ یہ سب آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے گھر کے آدمی تھے۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ بن ابوقحافہ بھی جو آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے دوست تھے پہلے ہی دن آپ صلی اللہ علیہ و سلم پر ایمان لے آئے۔۱؎ ان سب سے پہلے ایمان لانے والوں میں ایک آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی بیوی‘ ایک آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے چچازاد بھائی‘ ایک آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے آزاد کردہ غلام‘ ایک آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے خالص و مخلص دوست تھے‘ ظاہر ہے کہ یہ سب کے سب آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے اخلاق و خصائل سے بخوبی واقف تھے اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی زندگی کا کوئی بھی پہلو ان سے پوشیدہ و محجوب نہیں تھا‘ ان کا سب سے پہلے ایمان لانا آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی صداقت و راست بازی کی ایک زبردست دلیل ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ابتدا ء اپنی تعلیم کی تبلیغ نہایت خاموشی کے ساتھ اپنے رشتہ