تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سویق مشہور ہوا سویق عربی زبان میں ستو کو کہتے ہیں ‘ غزوہ سویق۲ ہجری کے ماہ ذی الحجہ کی ابتداء میں ہوا تھا‘ ۱؎آخر ماہ ذی الحجہ تک آپ صلی اللہ علیہ و سلم مدینہ میں رہے اورکوئی قابل تذکرہ واقعہ نہیں ہوا۔ --- ۱؎ سیرت ابن ہشام‘ ص ۳۵۹۔ زاد المعاد بہ حوالہ الرحیق المختوم ص ۳۲۹ و ۳۳۰۔ ہجرت کا تیسرا سال عبداللہ بن ابی ابن سلول کا ذکر اوپر آ چکا ہے کہ مدینہ والے اس کو اپنا بادشاہ بنانا چاہتے تھے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے تشریف لے جانے سے اس کی بادشاہت خاک میں مل گئی تھی‘ اس کو مسلمانوں سے دلی عداوت تھی‘ مگر چونکہ آدمی عقل مند تھا اس نے اپنی عداوت کو چھپایا‘ پھر قریش مکہ کے ساتھ ساز باز شروع کر کے مدینہ والوں کو علانیہ مسلمانوں کے مقابلہ پر ابھارنا چاہا‘ مگر ناکام رہا‘ اب مسلمانوں کی فتح بدر کو دیکھ کر وہ بہت مرعوب ہوا اور بظاہر اسلام قبول کر لیا لیکن دل میں چونکہ حسد اور دشمنی رکھتا تھا لہذا اس ظاہری طور پر داخل اسلام ہونے سے اس کو کوئی فائدہ نہ پہنچا بلکہ اس کی عداوت اور دشمنی مسلمانوں کے لیے پہلے سے زیادہ خطرناک و مضرت رساں ثابت ہوئی‘ اس کے زیر اثر جس قدر مشرکین ابھی تک شرک پر قائم اور مسلمانوں کے دشمن تھے ان کو بھی اس نے ظاہری طورپراسلام قبول کر لینے کا مشورہ دیا‘ اس قسم کے لوگوں کا وہ سردار‘ پیشوا بنا رہا‘ اس گروہ کو منافقین کا گروہ کہا جاتا ہے‘ ان منافقوں کے گروہ میں بعض یہودی بھی شامل ہو کراور ظاہری طور پر مسلمان ہو کر فائدہ اٹھانے لگے۔ یہودیوں کا معاندانہ رویہ یہودی بھی مسلمانوں کے اقتدار اور مذہب اسلام کی اشاعت کو بہت مکروہ سمجھتے تھے‘ اور ان کی عداوت عبداللہ بن ابی کی عداوت سے بڑھی ہوئی تھی‘ مدینہ کی متعلقہ بستیوں