تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اعظم رضی اللہ عنہ کو چند روز سے کوئی خبر جنگ کی نہیں پہنچی تھی‘ وہ بہت منتظر و پریشان تھے کہ سائب بن الاقرع خمس مع جواہرات اور فتح کی خوشخبری لے کر پہنچے‘ فاروق اعظم بہت خوش ہوئے جواہرات کو بیت المال میں داخل کرا کر سائب کو واپس جانے کا حکم دیا۔ سائب کوفہ میں داخل ہی ہوئے تھے کہ فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کا فرستادہ قاصد بھی ان کے پیچھے کوفہ میں داخل ہوا اور سائب کو پھر مدینہ کی طرف لوٹا کر لے گیا‘ فاروق اعظم نے فرمایا میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ فرشتے ان جواہرات کے رکھ لینے پر مجھ کو عذاب کی دھمکی دیتے ہیں‘ لہذا میں ان کو بیت المال میں ہرگز نہ رکھوں گا‘ تم ان جواہرات کو لے جائو اور فروخت کر کے ان کی قیمت لشکر اسلام پر تقسیم کر دو‘ سائب نے کوفہ میں ان جواہرات کو عمرو بن حریث مخزومی کے ہاتھ دو لاکھ درہم پر فروخت کیا اور وہ دو لاکھ درہم مسلمانوں میں تقسیم کر دئیے‘ سیدنا عمروبن حریث نے ان جواہرات کو فارس میں لے جا کر چار لاکھ درہم میں فروخت کر دیا‘ فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کا قاتل ابولولو نہاوند کا باشندہ تھا اور اسی لڑائی میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ملک عجم کی عام تسخیر فتح نہاوند کے بعد ہمدان فتح ہوا‘ چند روز کے بعد ہمدان والوں نے بغاوت اختیار کی‘ فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے اس کے بعد ایران کے مختلف صوبوں‘ اور مختلف سمتوں کی طرف مختلف سردار نامزد فرما کر حکم دیا کہ ملک تسخیر کرتے اور بد امنی دور کر کے امن و امان قائم کرتے چلے جائو‘ چنانچہ کوفہ بصرہ دونوں چھائونیوں کی سپاہ اور سردار تسخیر ایران کے کام میں مصروف ہو گئے‘ یہ عام لشکر کشی مذکورہ بالا واقعات کے بعد ۲۱ ھ میں شروع ہوئی‘ لشکر کشی کا حکم فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے ایرانیوں کی آئے دن کی بغاوتوں اور سازشوں سے تنگ آ کر دیا تھا‘ ورنہ فاروق اعظم کی خواہش یہی تھی کہ ہم اپنے مقبوضہ ممالک پر قانع رہیں اور اس حالت میں رہیں کہ ہم کو ایرانیوں کی چڑھائیوں کا کوئی خطرہ نہ ہو۔ غرض ایران میں فتوحات کا سلسلہ شروع ہوا اول اصفہان عبداللہ بن عبداللہ کے ہاتھ پر فتح ہوا‘ سیدنا نعیم بن مقرن نے رے اور آذر بائیجان کو بڑے خون ریز معرکے کے بعد فتح کیا‘ نعیم بن مقرن کے بھائی اسفند یار سیدنا عتبہ کے مقابلہ میں گرفتار ہوا اور پھر جزیہ ادا کرنے کی شرط پر رہا ہوا۔ سوید بن مقرن نے قومس کے بعد جرجان کو فتح کر لیا اس کے بعد کل صوبہ طبرستان مسلمانوں کے قبضہ میں آ گیا‘ سیدنا بکیر نے آرمینیہ فتح کیا‘ عبدالرحمن بن ربیعہ نے شہر بیضا اور علاقہ خزر فتح کر لیا۔ عاصم بن عمر رضی اللہ عنہ نے ۲۳ ھ میں ملک سیستان اور سہیل بن عدی نے کرمان فتح کیا‘ حکم بن عمرو تغلبی نے مکران یعنی بلوچستان کا ملک فتح کیا اور جنگ عظیم کے بعد اس ملک کے راجہ راسل نے جو ایرانیوں کا طرف دار باج گذار تھا شکست کھائی‘ حکم بن عمرو رضی اللہ عنہ نے فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی خدمت میں فتح کی خوش خبری کے ساتھ چند ہاتھی بھی جو لوٹ میں ہاتھ آئے تھے بھیجے‘ سیدنا صحار عبدی رضی اللہ عنہ سیدنا حکم کی طرف سے یہ خوش خبری اور ہاتھی لے کر مدینے گئے تھے‘ صحارعبدی رضی اللہ عنہ سے فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے اس نواح کے حالات معلوم کرنے کے بعد حکم بن عمرو کو لکھا کہ بس جہاں تک تم پہنچ گئے ہو یہیں