تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
برداشت کئے ہوئے جاری رکھ سکے جیسا کہ تاریخی مطالعہ کو جاری رکھ سکتا ہے۔ فوجی خصوصیات کی حفاظت بذریعہ تاریخ جس قوم کو اپنے تاریخی حالات اور پاسبانی واقعات سے پورے طور پر اطلاع ہوتی ہے‘ اس ۱؎ ’’پس تم اہل علم سے پوچھ لو اگر تمہیں خود معلوم نہ ہو۔‘‘ (النحل : ۱۶ : ۴۳) ۲؎ ’’ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے چہیتے ہیں۔‘‘ (المائدہ : ۵/۱۸) ۳؎ ’’اے بنی اسرائیل! ذرا یاد کرو۔‘‘ کے قومی امتیازات اور خصوصیات بھی محفوظ اور قائم رہتے اور قوم کے افراد کا کسی میدان اور کسی مقابلہ میں دل نہیں ٹوٹنے دیتے بلکہ کمر ہمت چست رکھ کر انجام کا رکھوئے ہوئے کمالات تک پھر پہونچا دیتے ہیں۔ وہ شخص جو اپنے باپ دادا کے حالات سے بے خبر ہے‘ موقع پا کر خیانت کر سکتا ہے۔ لیکن جو یہ جانتا ہے کہ میرے دادا نے فلاں موقع پر لاکھوں روپے کی پرواہ نہ کر کے دیانت کو ہاتھ سے نہ جانے دے کر عزت و ناموری حاصل کی‘ اس سے خیانت کا ارتکاب دشوار ہے‘ اسی طرح وہ شخص جو اپنے باپ دادا کے حالات سے بے خبر ہے میدان جنگ سے جان بچا کر فرار کی عار گوارا کر سکتا ہے لیکن جو واقف ہے کہ میرے باپ نے فلاں فلاں میدانوں میںاپنی جان کو معرض ہلاکت میں ڈال کرمیدان جنگ سے منہ نہ موڑ کر عزت اور شہرت حاصل کی تھی وہ کبھی نہ بھاگ سکے گا اور فرار کا خیال دل میں آتے ہی اس کے باپ کے کارناموں کی یاد زنجیر پا ہو جائے گی۔ اسی طرح وفا‘ صدق‘ مقال‘ پاک دامنی‘ حیا‘ سخاوت وغیرہ اخلاق فاضلہ کو قیاس کرلو بزرگوں کے حالات کی واقفیت ہی دنیا میں بہت کچھ امن اور قوموں میں زندگی کی روح پیدا کر سکتی ہے‘ غالباً اسی بات پر غور کر کے ہماری ہمسایہ قوموں میں سے بعض نے جو اپنی کوئی شاندار تاریخ نہیں رکھتیں فرضی افسانوں اورجھوٹے ناولوں کو تاریخ کا جامہ پہنا کر اپنا کام نکالنا چاہا ہے‘ اورمطلق پرواہ نہیں کی کہ ہم راست گفتاری کی عدالت اور مؤرخین کی مجلس میں کس قدر ذلیل و خوار ٹھہرائے جائیں گے۔ تاریخ اور شرافت نسبی تاریخ میں چونکہ اچھے آدمیوں کی خوبیاں اور برے لوگوں کی برائیاں لکھی جاتی ہیں‘ لہذا کسی ذلیل یا کمینہ خاندان والے کو علم تاریخ سے بہت ہی کم محبت ہو سکتی ہے۔ شریف قوموں کو اپنے آباء و اجداد کے کارہائے نمایاں یاد ہوتے ہیں جن کی پیروی کو وہ اپنی شرافت قائم رکھنے کے لیے ضروری سمجھتے ہیں‘ رذیل قومیں امتداد زمانہ کے سبب سے اپنے بزرگوں کے بزرگ کاموں کو بھی بھول جاتی ہیں۔ کسی خاندان یا قوم کو جس کے باپ دادا نے عبادت و ریاضت‘ جوانمردی‘ علم و ہنر جاہ وحشمت وغیرہ میں خصوصی امتیاز حاصل کیا ہو اور وہ اس کوبالکل فراموش نہ کر چکے ہوں تو ان کو بزرگوں کے بڑے بڑے کارنامے باربار یاد دلا کر عزم و ہمت اورغیرت و حمیت ان میں پیدا کرسکتے ہیں‘ مگر رذیل قوموں کے اندر یہ کام نہیں ہو سکتا یہی سبب ہے کہ علم تاریخ کا شوق رکھنے والے اکثر شریف القوم‘ عالی نسب‘ بزرگ زادے اور نیک آدمی ہوتے ہیں‘ کوئی کمینہ خاندان کا آدمی یا خدائے تعالیٰ کا منکر یعنی دہر یہ یا کوئی بزدلی میں شہرت رکھنے والا دنیا میں اعلیٰ درجہ کا مؤرخ اور تاریخ کا امام نہیں گذرا۔