تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تک تعاقب کیا اور کچھ مال غنیمت بھی اس تعاقب میں مسلمانوں کے ہاتھ آیا‘ اس لڑائی میں کل بارہ صحابی رضی اللہ عنہ لشکر اسلام سے شہید ہوئے‘ کفار کے مقتولوں کی صحیح تعداد معلوم نہ ہو سکی۔۱؎ سیف اللہ خالد رضی اللہ عنہ سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی جنگی قابلیت کا سب نے اعتراف کیا‘ لیکن سب سے بڑا اعتراف یہ تھا کہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف سے ان کو سیف اللہ کا خطاب ملا‘ جس کی تفصیل یہ ہے کہ جس روز میدان موتہ میں غازیان اسلام مدینے سے سینکڑوں کوس کے فاصلے پر مصروف جنگ تھے اسی روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو مدینہ منورہ میں الہام الٰہی کے ذریعہ تمام حالات جنگ کی اطلاع ہوئی‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اسی وقت تمام مسلمانوں کو جمع کیا اور منبر پر چڑھ کر فرمایا کہ تمہارے لشکر کی خبر یہ ہے کہ انہوں نے دشمنوں کا مقابلہ کیا‘ زید رضی اللہ عنہ شہید ہوا‘ اللہ نے اس کو بخش دیا‘ بعد اس کے جعفر رضی اللہ عنہ نے اسلامی علم اپنے ہاتھ میں لیا دشمنوں نے اس کو ہر چہار طرف سے گھیر لیا‘ یہاں تک کہ وہ شہید ہوا‘ اللہ نے اس کو بھی بخش دیا‘ پھر عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ نے اسلامی جھنڈا اپنے ہاتھ میں لیا‘ وہ بھی دشمنوں سے لڑ کر شہید ہوا‘ یہ سب کے سب جنت میں اٹھا لیے گئے اور تخت زریں پر متمکن ہیں‘ ان تینوں کے بعد اسلامی جھنڈے کو ۱؎ سیرت ابن ہشام ص ۴۸۳ و ۴۸۴۔ سیف من سیوف اللہ‘ ۱؎یعنی خلد بن ولید رضی اللہ عنہ نے لیا اور لڑائی کی بگڑی ہوئی حالت کو سنبھالا۔۲؎ اسی روز سے سیدنا خالد بن ولید سیف اللہ کے نام سے پکارے جانے لگے‘ سیدنا جعفر رضی اللہ عنہ کے گھر اسی روز ماتم۳؎ شروع ہو گیا‘ یعنی ان کے گھر کے آدمی فرط غم سے رونے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے گھر سے کھانا پکوا کر جعفر رضی اللہ عنہ کے گھر بھجوایا‘ ۴؎جب سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ اپنا فتح مند لشکر لیے ہوئے مدینہ کے قریب پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم مدینہ سے نکل کر کچھ دور تک بطریق استقبال تشریف لے گئے‘ ۵؎سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو سیف اللہ کے خطاب کی خوش خبری سنائی۔ ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے خواب میں دیکھا کہ سیدنا جعفر رضی اللہ عنہ جنت میں دو بازئووں سے اڑتے پھر رہے ہیں‘ اسی روز سے ان کا نام سیدنا جعفر طیار رضی اللہ عنہ مشہور ہوا۔ ایک روایت میں ہے کہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ سیدنا جعفر رضی اللہ عنہ کو خدائے تعالیٰ نے دو بازو مرحمت فرمائے ہیں جن سے وہ جنت میں اڑتے پھرتے ہیں‘ اسی روز سے وہ ذوالجناحین اورطیار کے لقب سے موسوم ہوئے‘۶؎ جنگ موتہ ماہ جمادی الاولی ۸ ھ میں ہوئی۔ جنگ قضاعہ اس جنگ کے ایک ماہ بعد مدینے میں خبر پہنچی کہ سرحد شام کے قریب قبیلہ قضاعہ نے مدینہ پر حملہ کے لیے لشکر جمع کیا ہے‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے سیدنا عمروبن العاص رضی اللہ عنہ کو تین سو مہاجرین و انصار کے لشکر کا امیر بنا کر اس طرف