تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
قریش کے ایک سردار تھے‘ مال و دولت کے اعتبار سے بھی بڑے متمول اور صاحب اثر تھے‘ آپ قریش میں بڑے بامروت اور لوگوں پر احسان کرنے والے تھے‘ مصائب کے وقت صبر و استقامت سے کام لیتے اور مہمانوں کی خوب مدارات و تواضع بجا لاتے‘ لوگ اپنے معاملات میں آپ رضی اللہ عنہ سے آ آ کر مشورہ لیا کرتے اور آپ رضی اللہ عنہ کو اعلیٰ درجہ کا صائب الرائے سمجھتے تھے یہی وجہ تھی کہ ابن الدغنہ آپ رضی اللہ عنہ کو راستہ سے جب کہ آپ رضی اللہ عنہ مکہ سے رخصت ہو چکے تھے واپس لے آیا تھا جس کا ذکر اوپر آ چکا ہے۔ آپ رضی اللہ عنہ انساب اور اخبار عرب کے بڑے ماہر تھے‘ آپ رضی اللہ عنہ طبعاً برائیوں اور کمینہ خصلتوں سے محترز رہتے تھے‘ آپ رضی اللہ عنہ نے جاہلیت ہی میں اپنے اوپر شراب حرام کر لی تھی‘ سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ سے کسی نے پوچھا کہ آپ رضی اللہ عنہ نے کبھی شراب پی ہے‘ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا نعوذ باللہ کبھی نہیں‘ اس نے پوچھا کیوں؟ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں نہیں چاہتا تھا کہ میرے بدن سے بو آئے اور مروت زائل ہو جائے۔ یہ گفتگو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی مجلس میں روایت ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے دو مرتبہ فرمایا کہ ابوبکر سچ کہتے ہیں۔ سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ خیر مجسم‘ بے عیب‘ سلیم الطبع اور حق پسند و حق پرور تھے‘ یہی سبب تھا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے آپ رضی اللہ عنہ کو دعوت اسلام پیش کی تو آپ رضی اللہ عنہ نے کچھ بھی پس و پیش نہ کیا‘ فوراً قبول کر لیا اور نصرت و امداد کا وعدہ فرمایا‘ پھر وعدہ کو نہایت خوبی کے ساتھ پورا کر دکھایا‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ بجز ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے جس کو میں نے اسلام کی دعوت دی اس نے کچھ نہ کچھ پس و پیش ضرور کیا‘ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ بجز نبی کے اور کسی پر جوابوبکر رضی اللہ عنہ سے بہتر ہو آفتاب طلوع نہ ہوا‘ چونکہ آپ قریش میں ہر دل عزیز تھے‘ اس لیے بہت سے لوگ آپ رضی اللہ عنہ کے سمجھانے سے ایمان لے آئے جن میں عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ ‘ طلحہ بن عبداللہ رضی اللہ عنہ اور سعد بن وقاص رضی اللہ عنہ جیسے حضرات شامل تھے۔ عہداسلام سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ سب سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم پر ایمان لائے‘ جس شخص نے سب سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ نماز پڑھی وہ سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ تھے میمون بن مہران سے کسی نے پوچھا کہ آپ کے نزدیک علی رضی اللہ عنہ افضل ہیں یا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ‘ انہوں نے یہ سن کر سخت غصہ کیا اور فرمانے لگے‘ مجھے یہ معلوم نہ تھا کہ میں ان دونوں میں موازنہ کئے جانے کے وقت تک زندہ رہوں گا‘ ارے یہ دونوں اسلام کے لیے بمنزلۂ سر کے تھے‘ مردوں میں سب سے پہلے سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ ‘ لڑکوں میں سب سے پہلے سیدنا علی رضی اللہ عنہ ایمان لائے‘ عورتوں میں سب سے پہلے سیدنا خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنھا ایمان لائی تھیں۔ علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی اجازت کے بغیر سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے کبھی رسول اللہ تعالیٰ صلی اللہ علیہ و سلم کا ساتھ نہیں